نئی دہلی: بھارت نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق UN Human Rights کے ہائی کمشنر کے دفتر کو تیستا سیتلواڑ اور دو دیگر افراد کے خلاف قانونی کارروائیوں کے بارے میں کیے گئے تبصروں کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کی قانونی کارروائیوں کو ظلم و ستم کا لیبل لگانا گمراہ کن اور ناقابل قبول ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا، "ہم نے تیستا سیتلواڑ اور دو دیگر افراد (آر بی سری کمار اور سنجیو بھٹ) کے خلاف قانونی کارروائی کے بارے میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر (OHCHR) کے دفتر کا تبصرہ دیکھا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ OHCHR کے ریمارکس مکمل طور پر غیر ضروری ہیں اور یہ بھارت کے آزاد عدالتی نظام میں مداخلت ہے۔India Slams UN Human Rights
ارندم باغچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ "بھارت میں حکام قانون کی خلاف ورزیوں کے خلاف قائم عدالتی عمل کے ذریعے سختی سے کارروائی کرتے ہیں۔ اس طرح کے قانونی اقدامات کو سرگرمی کے لیے ظلم و ستم کے طور پر لیبل لگانا گمراہ کن اور ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ سماجی کاررکن تیستا سیتلواڑ، آر بی سری کمار اور سنجیو بھٹ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے، انسانی حقوق کے ورکنگ گروپ اور اقوام متحدہ نے منگل کو کہا تھا کہ ’’بھارتی ریاست کی طرف سے انسانی حقوق کے محافظوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانا بند ہونا چاہیے۔ انسانی حقوق کے جائز کام کرنے والے محافظوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف انتقامی کارروائیاں آئینی جمہوریت میں مکمل طور پر ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے متعدد نمائندوں نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے محافظوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔