ممبئی:ورلڈ بینک میٹنگ میں مسلمانوں سے متعلق مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن کے بیان کے بعد مسلم دانشوروں نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہا کہ بیشک بھارت میں مسلمان بھت ہی اچھی زندگی بسر کر رہے ہیں لیکن موجودہ وقت میں مسلمان پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمیں بھارت کے حوالے سے کسی دوسرے ملک میں اپنی پریشانی بیان کرنا مناسب نہیں لگتا کیونکہ مجھ سے بھی ہارورڈ میں یہ سوال پوچھا گیا تو میں نے کہا کہ ہمارے ملک میں مسلمانوں کو دنیا کے دوسرے ممالک سے بہتر سہولتیں میسر ہیں۔ کچھ اندرونی مسائل ہیں جس کو ہم بہتر طریقے سے جلد حل کر لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان کی بات کریں تو ہم تقسیم ہند کے ہی خلاف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری آبادی کی ساتھ باقی مذاہب کے لوگوں کی بھی آبادی بڑھ رہی ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ اقلیتوں کے لیے بھارت سے بہتر کوئی ملک نہیں ہے۔ آج کل مسلمان فرقہ وارانہ تشدد کا شکار ہیں لیکن ہم کو پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہم ملک کے لئے وفادار ہیں۔ بھارت میں ہر مذہب کے ماننے والوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اور اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ یہاں مسلمانوں کے لیے مسائل اور پریشانیاں نہیں ہیں۔ دنیا کے ہرملک میں اقلیتوں کے مسائل ہیں لیکن اس کے لئے بیٹھ کر بہتر حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے سیکولر اور ریاستی حکومتوں کو بہتر اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے اندرونی مسائل خود حل کرنے ہوں گے۔ اکثر ہمارے مسائل پر دوسروں کو انگلی اٹھانے کا موقع مل جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:۔World Bank Annual Meeting بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر سوال، نرملا سیتا رمن کا جواب
Zaheer Qazi on Nirmala Sitharaman Remarks اقلیتوں کیلئے بھارت سے بہتر کوئی ملک نہیں، صدر انجمن اسلام - انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی
واشنگٹن میں منعقدہ ورلڈ بینک میٹنگ کے دوران وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بھارت میں مسلمانوں سے متعلق مثبت تاثرات پیش کیے جس پر انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے لیے بھارت سے بہتر کوئی ملک نہیں ہے۔ Reaction on nirmala sitharaman remarks
واضح رہے کہ مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن امریکہ کے دورے پر ہیں۔ اس دوران ایک پروگرام میں خطاب کے دوران ان سے بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال کے بارے میں سوال کیا گیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی حالت پاکستان کے مسلمانوں سے بہتر ہے۔ اگر بھارت میں مسلمانوں کی حالت بہتر نہ ہوتی تو ملک میں ان کی آبادی میں مسلسل اضافہ نہ ہوتا۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور منفی مغربی تاثرات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال میں انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا میں مسلمانوں کی دوسری سب سے بڑی آبادی والا ملک ہے اور یہ آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اگر بھارت میں مسلمانوں کی زندگی مشکل ہوتی یا ریاست کی مدد سے انہیں مشکل بنایا جاتا جیسا کہ کئی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے تو کیا بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 1947 کے مقابلے میں بڑھ رہی ہوتی؟ بھارت کے بارے میں منفی مغربی تاثرات کے بارے میں سیتا رمن نے کہا کہ پاکستان تقسیم کے وقت قائم ہوا تھا۔ پاکستان ایک الگ ملک بن گیا۔ اس وقت پاکستان نے اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن وہاں کیا ہو رہا ہے۔