وزیراعظم نریندر مودی نے برطانیہ کے کارنوال میں منعقدہ جی۔7 سربراہی اجلاس سے ڈیجیٹل میڈیم کے ذریعے خطاب کیا۔ وزارت خارجہ کے مطابق جی 7 سربراہی اجلاس کے 'آزاد معاشرہ اور آزاد معیشت' کے سیشن میں مودی نے جمہوریت، نظریاتی آزادی اور آزادی کے لیے بھارت کی تہذیبی وابستگی پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی حیثیت سے بھارت آمریت، دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی، غلط معلومات اور معاشی جبر سے پیدا ہونے والے مختلف خطرات سے مشترکہ اقدار کا دفاع کرنے میں جی-7 اور مہمان ممالک کا قدرتی اتحادی ہے۔
مودی نے بھارت میں آدھار، براہ راست رقوم کی منتقلی (ڈی بی ٹی) اور جے اے ایم (جن دھن آدھار موبائل) کی تینوں سہولیات کے ذریعہ بھارت میں سماجی شمولیت اور ان کو بااختیار بنانے پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے انقلابی اثرات پر بھی زور دیا۔
وزارت خارجہ میں ایڈیشنل سکریٹری پی ہریش نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں آزاد معاشرے میں موجود حساسیت کا حوالہ دیتے ہوئے ٹیکنالوجی سے لیس کمپنیوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک محفوظ ماحول پیدا کریں۔ اپنے صارفین کے لیے سائبر ماحول کو یقینی بنائیں۔
ایڈیشنل سکریٹری نے کہا کہ کانفرنس میں موجود دیگر رہنماؤں نے وزیر اعظم کے خیالات کو سراہا۔ ہریش نے کہا کہ جی۔7 رہنماؤں نے آزاد اور قواعد پر مبنی ہند بحر الکاہل کے خطے کے لیے اپنی عزم کو واضح کیا اور خطے میں شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرنے کا عہد کیا۔
واضح رہے کہ جی 7 سربراہی اجلاس میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ شامل ہیں۔ جی۔7 سربراہی اجلاس کی صدارت کررہے برطانیہ نے بھارت، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور جنوبی افریقہ کو بطور مہمان خصوصی اجلاس کی دعوت دی تھی۔
اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے متعدد رہنماؤں کی طرف سے اٹھائی جانے والی تشویش کو شیئر کیا کہ کھلے معاشرے میں غلط معلومات پھیلانے کا زیادہ خطرہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے سائبر ماحول کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی نظم و نسق کے اداروں کی غیر جمہوری اور غیر مساوی نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مودی نے ایک آزاد معاشرے سے وابستگی کے لیے کثیرالجہتی نظام میں اصلاحات لانے کا مطالبہ کیا۔
کووڈ 19 وبائی امراض کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جی ۔7 سیشن میں ہندوستان کی شرکت اس گروپ کے خیال کی عکاسی کرتی ہے کہ ہمارے وقت کا سب سے بڑا مسئلہ بھارت کی شراکت کے بغیر حل نہیں ہوسکتا۔