اقوام متحدہ میں ایک سخت مقابلے کے دوران انتخابات میں بھارتی سفارتکار ودیشہ میترا کو انتظامی اور بجٹ سے متعلق سوالات کی مشاورتی کمیٹی (اے سی بی ٹی کیو) کے لئے منتخب کیا گیا۔
ایشیاء پیسیفک گروپ کی کمیٹی میں واحد عہدے کے لئے میترا بھارت کی امیدوار ہیں۔ دوسرے امیدوار عراق سے ہیں۔ میترا نے 126-64 ووٹوں کی گنتی سے فتح حاصل کی۔
سنہ 1946 میں بھارت اپنے قیام کے بعد سے ہی کمیٹی کا رکن رہا ہے۔ یہ کمیٹی اقوام متحدہ کے نظام میں سب سے زیادہ متاثر کن ہے کیونکہ یہ اقوام متحدہ کے مالی سرگرمیوں اور بجٹ پر مکمل نظر رکھتی ہے۔
اس کمیٹی میں بھارت کی جیت کو اہم کردانا جارہا ہے کیونکہ اگلے دو برسوں کے لئے بھی سلامتی کونسل میں بھارت مستقل رکن کے طور پر شامل ہوگا۔
اقوام متحدہ کی انتظامی اور بجٹ سے متعلق سوالات پر مشاورتی کمیٹی (اے سی بی ٹی کیو) متعدد کام انجام دیتی ہے جن میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ذریعہ جنرل اسمبلی کو پیش کردہ بجٹ کی جانچ پڑتال اور اس سے متعلق انتظامی اور بجٹ کے معاملات پر اسمبلی کو مشورے شامل ہیں۔
اے سی بی ٹی کیو اس بات کو یقینی بنانے میں ایک اہم جز ہے کہ رکن ممالک کے وسائل کو اچھے انداز میں استعمال کرنے کے لیے موثر بنایا جائے اور اس مینڈیٹ کو مناسب طریقے سے مالی اعانت فراہم کی جائے۔
مذکرہ کمیٹی کے رکن کا انتخاب جنرل اسمبلی کے ذریعہ ہوتا ہے، جس میں 193 ممبر ممالک شامل ہوتے ہیں۔
جغرافیائی نمائندگی، ذاتی اہلیت، تجربہ اور تین کیلنڈر سال کی مدت کے لئے خدمات کی بنیاد پر انفرادی حیثیت میں خدمت کرتے ہیں نہ کہ رکن ممالک کے نمائندوں کی حیثیت سے۔
ودیشہ میترا بھارتی خارجہ خدمات میں کیریئر ڈپلومیٹ ہیں اور اس وقت نیو یارک میں اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مشن میں فرسٹ سکریٹری کی حیثیت سے تعینات ہیں۔
انہوں نے گذشتہ 11 برسوں میں نئی دہلی، پیرس، پورٹ لوئس اور نیو یارک میں مختلف صلاحیتوں میں خدمات انجام دیں۔
اس کے پاس اسٹریٹجک پالیسی منصوبہ بندی اور تحقیق، ترقیاتی امداد اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد، دفاعی حصول کے معاملات، ٹیکسوں کے بین الاقوامی امور، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کا وسیع تجربہ ہے۔