ضلع گیا کے علمی و ادبی اور سماجی حلقے کے لیے رواں برس 2020 اچھی سے زیادہ افسوسناک یادیں چھوڑ کر جارہا ہے، سال کے وسط میں بھارت کے ایک عظیم الشان عالم دین جن کے علم و قلم سے قوم مستفیض ہوتی تھی یعنی الحاج الشاہ سید اقبال احمد حسن برکاتی کے انتقال نے گیا ہی نہیں بلکہ بھارت بھر کو سوگوار بنا دیا، چودہ جولائی کو مولانا سید اقبال احمد حسنی کا 59 برس کی عمر میں انتقال ہوا، مولانا اقبال احمد حسنی برکاتی اپنی بے باک خطابت سے سب کو متاثر کرتے تھے۔
انہوں نے قطب شہر کہے جانے والے ولی پیر منصور علیہ الرحمہ کے آستانے کی پہچان بلندیوں تک پہنچائی تھی، علم کی شمع روشن کرنے کے لیے انہوں نے پیر منصور کے احاطے میں جامعہ برکات منصور سنہ 1997 میں قائم کیا تھا جو آج بھی قائم و دائم ہے، اسی چودہ جولائی کی رات کو مولانا اقبال حسنی کے لواحقین اور دوست و احباب کو ایک اور بڑے دکھ درد کی دہلیز سے گزرنا پڑا۔ وہیں مرحوم کے برادر اکبر اور بہار کے معروف اردو صحافی سید خورشید ہاشمی کی پٹنہ سے سانحہ ارتحال کی خبر موصول ہوئی۔
معروف ادیب و مصنف ڈاکٹر سید احمد قادری نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس اردو ادب کو بھی بڑا نقصان پہنچا ہے، اردو ادب کی کئی عظیم شخصیتوں کی رحلت سے ہم سب سوگوار ہوئے ہیں، اب تو سوشل میڈیا دیکھنے سے بھی ڈرلگتا ہے کہ نہ جانے کس شخصیت کی موت کی خبر آجائے گی۔