نئی دہلی: آزاد بھارت کی تاریخ میں سرینگر کے لالچوک پر ترنگا لہراتے ہوئے دو رہنما کافی مشہور ہوئے تھے۔ پہلے مرلی مہنوہر جوشی اور دوسرے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی۔ دراصل مرلی منوہر جوشی نے 1991 میں کنیا کماری سے بھارت ایکتا کی شروعات کی تھی۔ نریندر مودی اس سفر کے منتظم تھے۔ یعنی سفر کے روٹ سے لے کر ٹھہرنے اور پروگرام تک سب کچھ طے کرنا ان کی ذمہ داری تھی۔
اس یاترا میں نریندر مودی کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مرلی منوہر جوشی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کی یاترا کامیاب ہوئی تھی، کیوں کہ اس کی ذمہ داری مودی کے ہاتھ میں تھی۔ ان کے مطابق، 'سفر طویل تھا۔ مختلف ریاستوں کے مختلف انچارج تھے اور ان کا تعاون نریندر مودی نے کیا تھا۔ یاترا خوش اسلوبی سے ہونی چاہیے، ہر چیز وقت پر ہونی چاہیے، یہ سب کام نریندر مودی نے بڑی مہارت سے کیا اور جہاں ضرورت ہوتی تقریریں کرتے تھے۔
ایک میڈیا چینل سے بات کرتے ہوئے مرلی منوہر جوشی نے کہا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد بالکل واضح تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی سالوں سے جاری صورتحال لوگوں کو پریشان کر رہی تھی۔ اس بارے میں بہت سی معلومات آتی تھیں۔ میں اس وقت پارٹی کا جنرل سیکرٹری تھا۔ فیصلہ کیا گیا کہ جموں و کشمیر کا زمینی سروے کیا جائے۔ ایسا بھی کیا گیا۔ کیدارناتھ ساہنی، عارف بیگ اور میں نے مل کر تین لوگوں کی ایک کمیٹی بنائی اور ہم 10-12 دنوں کے لیے جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں گئے۔