اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ تحریک انصاف نے غیر ملکی ممنوعہ فنڈ حاصل کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 20 جون کو محفوظ کیا گیا تھا فیصلہ آج چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں نثار احمد اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سنایا۔
پاکستانی ذرائع کے مطابق تین رکنی بینچ کے متفقہ فیصلے میں چیف الیکشن کمشنر کی جانب سےکہا گیا کہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ پاکستان تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ فیصلے میں پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹیڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈ حاصل کیا۔ یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔
فیصلے میں رومیتا سیٹھی سمیت دیگر غیر ملکی شہریوں اور غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو ملنے والی فنڈنگ بھی غیر قانونی قرار دے دی گئی۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 13 اکاؤنٹس پوشیدہ رکھے، یہ 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں جن کا پارٹی ریکارڈ نہیں دے سکی، پی ٹی آئی نے جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی ہے وہ اس کی سینئر قیادت نے کھلوائے تھے۔ فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے پاس سال 2008 سے 2013 تک غلط ڈیکلریشن جمع کروائے، چیئرمین پی ٹی آئی کے فنڈنگ درست ہونے کے سرٹیفکیٹ درست نہیں تھے۔