دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کی وقف مساجد کے ائمہ گذشتہ آٹھ ماہ سے اپنی تنخواہوں کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ انہیں نہ تو دہلی وقف بورڈ سے کوئی جواب مل رہا ہے اور نہ ہی وزیر اعلی اروند کیجریوال ان کے مسائل حل کر رہے ہیں۔ اب ائمہ نے دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن انہیں وہاں سے بھی مایوسی ملی، اب یہ سبھی امام دہلی وقف بورڈ کے دفتر میں خاموش دھرنے پر بیٹھے ہیں۔Imams of waqf mosques protested at the Delhi Waqf Board office
Imams Protest at Waqf Office وقف مساجد کے ائمہ نے دہلی وقف بورڈ کے دفتر پر احتجاج کیا - imams of waqf mosques protest at the Delhi
دہلی وقف بورڈ کے ائمہ کو دیا جانے والا وظیفہ گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے ائمہ و مؤذنین کی تنظیموں نے دہلی وقف بورڈ کے دفتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور وقف بورڈ کے دفتر میں تالا ڈالنے کی بھی دھمکی دی ہے۔ Imams Protest at Waqf Office
اس موقعے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے امام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا محمد ساجد رشیدی سے بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ آج دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے گھر گئے تھے لیکن وہاں بھی ان کی بات نہیں سنی گئی، جس کے بعد وہ دہلی وقف بورڈ کے دفتر میں آئے جہاں ان کی بات سننے کے لیے کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دہلی وقف بورڈ کی عمارت کافی خوبصورت بنادی گئی ہے لیکن یہاں ائمہ کو دفتر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے، نگراں مساجد سے نہیں مل سکتے اور یہاں ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ایسے میں ہم اب کہاں جائیں اور اسی لیے آج ہم وقف بورڈ کے دفتر آئے ہیں اور ہم یہاں پر تالا ڈال کر ہی اٹھیں گے۔
مزید پڑھیں:۔Teachers Waiting For Salary مدرسہ عالیہ کے اساتذہ گذشتہ پچیس ماہ سے تنخواہ کے منتظر
قابل ذکر ہے کہ دہلی وقف بورڈ میں حالات مسلسل خراب ہو رہے ہیں۔ گذشتہ کچھ دنوں سے کئی ایجنسیاں ایک ساتھ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کے خلاف تحقیقات کر رہی ہیں۔ بورڈ کے حالات اتنے خراب ہیں کہ وہاں سے اب بیواؤں کی پنشن اور دیگر سرگرمیاں بھی رک گئی ہیں۔ دہلی وقف بورڈ کو دہلی حکومت سے سالانہ تقریبا 35 کروڑ روپے گرانٹ کی شکل میں ملتے ہیں، باقی کا انتظام بورڈ اپنے کرائے سے کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا کروڑوں کی جائیداد کا مالک دہلی وقف بورڈ اتنا غریب ہو چکا ہے کہ وہ اپنے ملازمین، ائمہ اور مؤذنین کو تنخواہیں ادا کرنے سے بھی قاصر ہے۔