اردو

urdu

MP IAS Officer On Film The Kashmir Files: ’میں مسلمان ہوں، کیا اس لیے مجھے بولنے کا حق نہیں ہے‘ نیاز خان سے خصوصی بات چیت

فلم 'دی کشمیر فائلز' کے حوالے سے کیے گئے ٹویٹس اور بیانات کی وجہ سے تنازعات میں آنے والے آئی اے ایس افسر نیاز خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ IAS Officer Niaz Khan' Exclusive Conversation With ETV Bharat

By

Published : Mar 23, 2022, 9:34 AM IST

Published : Mar 23, 2022, 9:34 AM IST

میں مسلمان ہوں اس لئے مجھے بولنے کا حق نہیں ہے،  آئی اے ایس افسر
میں مسلمان ہوں اس لئے مجھے بولنے کا حق نہیں ہے، آئی اے ایس افسر

فلم 'دی کشمیر فائلز' کے حوالے سے کیے گئے ٹویٹس اور بیانات کی وجہ سے تنازعات میں آنے والے آئی اے ایس افسر نیاز خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ حکومت سے سوال پوچھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا مسلمان ہونے کی وجہ سے مجھے کچھ کہنے کا حق بھی نہیں ہے؟ آئی اے ایس افسر نے کہا کہ مجھے فلم پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اگر خدا نے کسی کو فن دیا ہے تو اسے کسی کے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادی کے بعد سے آج تک ملک میں مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور انہیں نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ سیاست میں آنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں یہ محسوس ہوا کہ کسی دوسرے ذریعے سے ملک کی خدمت کرنی چاہیے تو اس پر غور کیا جائے گا۔ IAS officer Niaz Khan Statement Regarding The Kashmir Files

سوال: فلم پر اتنا اعتراض کیوں؟

جواب: مجھے فلم پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ فلم اچھی ہے۔ میں فلم کی حمایت کرتا ہوں۔ پتہ نہیں لوگ کیوں پوچھ رہے ہیں کہ مجھے فلم پر اعتراض ہے۔

سوال: کیا آپ نے صرف پبلسٹی کے لیے قابل اعتراض ٹوئٹس کیے؟

جواب: پبلسٹی کیا ہے؟ آج کی تاریخ میں میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔ مجھے کسی کا ووٹ نہیں لینا ہے، جو میری پبلسٹی ووٹ بنک میں بدل جائے گی۔

سوال: کیا آپ کا احتجاج صرف سیاسی ہے؟

جواب: میں عوام کا خادم ہوں، میری حدود بند ہیں۔ اگر میں پوری کوشش کروں تو بھی اس پبلسٹی کا کیا فائدہ؟ میں الیکشن تو نہیں لڑ رہا ہوں، یہ آپکی خام خیالی ہے۔ میں اپنے خیالات کے اظہار کے لئے ٹویٹ کرتا ہوں۔ لیکن اس کے پیچھے پبلسٹی کا کوئی مقصد نہیں ہے اور نا ہی سیاسی مقاصد پوشیدہ ہیں۔

سوال: کیا مستقبل میں سیاست میں آنے کا کوئی منصوبہ ہے؟

جواب: حالات کے مطابق لوگ اپنے نظریات میں تبدیلی لاتے ہیں۔ میں محسوس کررہا ہوں کہ آج ملک کے حالات میں ایک بے اطمینانی کی کیفیت پیدا ہورہی ہے۔ جس کی وجہ سے معاشرے کی ہم آہنگی اور بھائی چارہ متاثر ہو رہا ہے۔ اگر مستقبل میں یہ محسوس ہوا کہ سیاست میں میری ضرورت ہے یا اس کے ذریعہ سے بھی ملک کی خدمت کرنی چاہئے تو اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔

سوال: سیاسی جماعتوں کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟

جواب: میرا نقطہ نظر بہت واضح ہے۔ اپنے آپ کو سیکولر کہنے والی تمام پارٹیوں نے صرف مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا ہے۔ پورے ملک میں انہیں ڈرا دھمکا کر ووٹ لئے جا رہے ہیں۔ سیکولر پارٹیوں نے پیٹھ پیچھے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ ظاہر ہے کہ بی جے پی آپ کو پسند نہیں کرتی لیکن سیکولر پارٹیوں کے نام پر مسلمانوں کو بہت دھوکہ دیا گیا ہے۔ انہیں نقصان پہنچایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:۔IAS Niyaz Khan Tweeted on Kashmir File: 'مسلمانوں کے قتل عام پر بھی فلم بنائیں'

سوال: کیا آپ مسلمان ہیں اس لیے آپ مسلمانوں کے حق میں ہیں یا ہندوؤں کے مظالم پر کچھ کہیں گے؟

جواب: ظلم کے خلاف ہندو اور مسلمان سب کو بولنا چاہئے۔ ہندو مسلم کچھ نہیں ہوتا، سب انسان ہیں۔ میں بولتا ہوں تو مسلمان ہوں، پہلی نظر میں یہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ میں مسلمان کی طرفداری میں بول رہا ہوں، یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ نام کو دیکھ کر مطلب نکال دیا جاتا ہے۔

سوال: کرناٹک میں حجاب کے تنازعہ اور کشمیر فائلز کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

جواب: مجھے نہیں لگتا کہ کون کیا کر رہا ہے۔ میرے خیال میں فلم کو فلم کی طرح دیکھنا چاہیے۔ یہ آرٹ ہے اور اسے آرٹ سمجھا جانا چاہیے۔ فنکار اور ادیب کو مکمل طور پر غیر جانبدار ہونا چاہیے۔ خدا ہر کسی کو فن نہیں دیتا، اگر کسی کو فن ملا ہے تو اس کی عزت کرے۔ فن کو کسی کے فائدے کے لیے غلط طریقے سے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

سوال: آپ کے بیانات پر اعتراض ہے اور کہا جا رہا ہے کہ آپ کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اگر آپ کو نوٹس ملتا ہے تو کیا آپ اس کے لیے تیار ہیں؟

جواب: نوٹس کس لیے! مجھے ٹویٹ کرنے کا حق ہے۔ میں ایک جمہوری ملک میں رہ رہا ہوں۔ اظہار رائے کا حق میرا حق ہے۔ کیا یہ حق بھی چھین لیا جائے گا؟ کیا میں مسلمان ہوں اس لیے بول نہیں سکتا؟

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details