فلم 'دی کشمیر فائلز' کے حوالے سے کیے گئے ٹویٹس اور بیانات کی وجہ سے تنازعات میں آنے والے آئی اے ایس افسر نیاز خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ حکومت سے سوال پوچھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا مسلمان ہونے کی وجہ سے مجھے کچھ کہنے کا حق بھی نہیں ہے؟ آئی اے ایس افسر نے کہا کہ مجھے فلم پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اگر خدا نے کسی کو فن دیا ہے تو اسے کسی کے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادی کے بعد سے آج تک ملک میں مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور انہیں نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ سیاست میں آنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں یہ محسوس ہوا کہ کسی دوسرے ذریعے سے ملک کی خدمت کرنی چاہیے تو اس پر غور کیا جائے گا۔ IAS officer Niaz Khan Statement Regarding The Kashmir Files
سوال: فلم پر اتنا اعتراض کیوں؟
جواب: مجھے فلم پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ فلم اچھی ہے۔ میں فلم کی حمایت کرتا ہوں۔ پتہ نہیں لوگ کیوں پوچھ رہے ہیں کہ مجھے فلم پر اعتراض ہے۔
سوال: کیا آپ نے صرف پبلسٹی کے لیے قابل اعتراض ٹوئٹس کیے؟
جواب: پبلسٹی کیا ہے؟ آج کی تاریخ میں میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔ مجھے کسی کا ووٹ نہیں لینا ہے، جو میری پبلسٹی ووٹ بنک میں بدل جائے گی۔
سوال: کیا آپ کا احتجاج صرف سیاسی ہے؟
جواب: میں عوام کا خادم ہوں، میری حدود بند ہیں۔ اگر میں پوری کوشش کروں تو بھی اس پبلسٹی کا کیا فائدہ؟ میں الیکشن تو نہیں لڑ رہا ہوں، یہ آپکی خام خیالی ہے۔ میں اپنے خیالات کے اظہار کے لئے ٹویٹ کرتا ہوں۔ لیکن اس کے پیچھے پبلسٹی کا کوئی مقصد نہیں ہے اور نا ہی سیاسی مقاصد پوشیدہ ہیں۔
سوال: کیا مستقبل میں سیاست میں آنے کا کوئی منصوبہ ہے؟
جواب: حالات کے مطابق لوگ اپنے نظریات میں تبدیلی لاتے ہیں۔ میں محسوس کررہا ہوں کہ آج ملک کے حالات میں ایک بے اطمینانی کی کیفیت پیدا ہورہی ہے۔ جس کی وجہ سے معاشرے کی ہم آہنگی اور بھائی چارہ متاثر ہو رہا ہے۔ اگر مستقبل میں یہ محسوس ہوا کہ سیاست میں میری ضرورت ہے یا اس کے ذریعہ سے بھی ملک کی خدمت کرنی چاہئے تو اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔