حریت کانفرنس نے ان کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور جمہوری قدروں اور انصاف پر یقین رکھنے والے اداروں کو حریت چیئرمین کی رہائی کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بحالی کے لئے فوری مؤثر اور کارگر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
حریت کے ایک بیان کے مطابق تنظیم کے ایکزیکٹیو ممبران پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لون اور مولوی مسرور عباس انصاری، میر واعظ عمر سے ان کی کووڈ سے صحت یابی کے بعد موصوف کی خیر و عافیت معلوم کرنے گئے تھے تو میر واعظ کے رہائشی گیٹ پر تعینات مسلح اہلکاروں نے انہیں روک دیا اور میر واعظ سے ملنے کی اجازت نہیں دی۔
یاد رہے کہ حریت چیئرمین میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق پانچ اگست 2019 سے مسلسل گھر میں نظر بند ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ حریت چیئرمین کی رہائش گاہ کے گیٹ پر موبائل بنکر اور مسلح گاڑیاں سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس اہلکاروں کی نگرانی میں کھڑی ہیں اور سڑک کو دونوں اطراف سے جزوی طور پر بلاک کردیا گیا ہے اور کسی بھی بیرونی شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حریت ایکزیکٹیو اراکین نے حریت چیئرمین کے تئیں حکمران طبقے کے رویہ کو حد درجہ افسوسناک، مایوس کن اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے جناب میر واعظ کے تمام بشری اور نجی حقوق سلب کرلئے گئے ہیں جو ایک المیہ ہے۔
حریت کے ایکزیکٹیو ممبران نے میر واعظ کی رہائی کا مطالبہ کیا - میرواعظ عمر فاروق
بیان میں کہا گیا کہ حریت ایکزیکٹیو اراکین نے حریت چیئرمین کے تئیں حکمران طبقے کے رویہ کو حد درجہ افسوسناک، مایوس کن اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے جناب میر واعظ کے تمام بشری اور نجی حقوق سلب کرلئے گئے ہیں جو ایک المیہ ہے۔
![حریت کے ایکزیکٹیو ممبران نے میر واعظ کی رہائی کا مطالبہ کیا حریت کے ایکزیکٹیو ممبران نے میرواعظ کی رہائی کا مطالبہ کیا](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-12611418-thumbnail-3x2-ok.jpeg)
حریت کے ایکزیکٹیو ممبران نے میرواعظ کی رہائی کا مطالبہ کیا
یہ بھی پڑھیں: میرواعظ عمر فاروق کی نظر بندی کے 100 جمعہ مکمل
بیان میں واضح کیا گیا کہ حریت کانفرنس مسئلہ کشمیر کو عوامی امنگوں کے مطابق مستقل بنیادوں پر حل کرانے کے لیے اپنے اصولی موقف پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہے بلکہ خطے میں دائمی امن و سلامتی کے قیام اور سیاسی استحکام کے لیے اس دیرینہ تنازعہ کا حل ناگزیر سمجھتے ہیں۔
Last Updated : Jul 29, 2021, 5:36 PM IST