بنگلور: نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو، نیشنل فیملی ہیلتھ سروے سمیت متعدد سروے بتاتے ہیں کہ بھارت میں خواتین پر ظلم و زیادتی کے کیسز میں بھاری اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل کمیشن فار ویمین کے مطابق سنہ 2014 سے 2022 تک خواتین پر ہوئے مظالم کی 31،000 کمپلینٹس موصول ہوئی ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حکومتی اداروں کی جانب سے پیش ک گئی یہ ریورٹس بتا رہی ہے کہ بھارت کے آزاد ہونے کے 75 سالوں بعد بھی ملک میں خواتین محفوظ نہیں ہیں۔
کیا خواتین پر ہو رہے مظالم کا سد باب ممکن ہے؟ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے متعدد خواتین سماجی کارکن و خاتون انٹرپرنیورز سے بات کی کہ وہ خواتین پر بڑھ رہے کرائم کو کیسے دیکھتی ہیں اور ان کی روک تھام کے سلسلے میں ان کی کیا تجاویز ہیں کہ خواتین کاس طرح اپنے حقوق کو حاصل کریں، خود کو مضبوط بنائیں اور اپنی چوائس کو اپناتے ہوئے کامیابی کی راہ پر چلیں۔ یاد ریے کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نہ صرف درج مقدمات کی مجموعی تعداد بلکہ خواتین کے خلاف جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا۔ فی لاکھ خواتین کی آبادی میں رجسٹر ہونے والے کیسز کی شرح 2021 میں بڑھ کر 64.5 ہوگئی جو 2020 میں 56.5 تھی۔