ریاست کرناٹک (karnataka) کے سابق وزیر اعلیٰ یدیورپا کو برخاست کرنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہائی کمان نے بسوراج بومائی کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ دیا، جنہوں نے اب اپنے دفتر میں 100 دن مکمل کئے ہیں۔ اس سلسلے میں بسوراج بومائی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے فیصلے انتظامیہ کو صحیح سمت میں آگے بڑھارہے ہیں ساتھ ہی ریاست جامع اقتصادی ترقی کے لئے کام کررہی ہے۔
بسوراج بومائی کے دور حکومت میں فرقہ پرستی میں اضافہ ہوا ہے: طاہر حسین اس سلسلے میں ایس ڈی پی آئی کرناٹک کے جنرل سیکرٹری افسر کودلیپیت نے بتایا کہ ان دنوں سابق وزیر اعلیٰ یدیورپا و بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی رہنما بی ڈی اے ( بنگلور ڈیویلپمینٹ اتھارٹی) اور، کے آئی اے ڈی بی ( کرناٹک انڈسٹریل ایریاز ڈیولپمینٹ بورڈ) کے ڈینوٹیفیکیشن اسکیم میں ملوث ہیں۔
مزید پڑھیں:۔بسوراج بومائی کرناٹک کے نئے وزیر اعلیٰ ہوں گے
افسر نے بتایا کہ پوری ریاست میں "انڈا اسکیم" بہت مشہور ہوا، جس میں وزیر ششیکلا جولے آنگن واڑی میں غریب بچوں اور حاملہ خواتین کو دیئے جانے والے انڈے کے اسکیام میں ملوث رہیں، اس کے باوجود انہیں دوبارہ وزارت دے کر بحال کیا گیا، جو کہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ اسی طرح کئی بی جے پی رہنماؤں کے نام بٹکوائن ( Bitcoin) اسکیام میں بھی منظر عام پر آرہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی کے دفتر میں 100 دن مکمل ہونے کے متعلق ایس ڈی پی آئی کے رہنما افسر کودلیپیت نے کہا کہ بومائی کے 100 دن کی مدت اسکیمس و رشوت خوری سے بھری ہوئی ہے. انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں نہ کسان خوش ہیں اور نہ ہی مزدور یا خواتین۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ضمنی انتخابات کی طرح اگلے اسمبلی انتخابات میں عوام انہیں سبق سکھائے گی۔
اس سلسلے میں ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ طاہر حسین نے کہا کہ بومائی اپنے اقتدار میں آر ایس ایس کا ایجنڈا نافذ کررہے ہیں جس سے ریاست میں فرقہ پرستی میں اضافہ ہورہا ہے۔