اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Independence Day 2023 ستہتر برس بعد بھی بھارتی مسلمان تقسیم کا درد جھیل رہے ہیں

بھارت 15 اگست 1947 کو انگریزوں کے چنگل سے آزاد ہوا۔ اس کے بعد سے ہر سال بھارتی شہری اس دن یوم آزادی مناتے ہیں لیکن آزادی کے ساتھ بھارت اور پاکستان دونوں کے عوام تقسیم کے سانحے کو کبھی نہیں بھولے، خاص طور پر بھارتی مسلمان جنہیں آج بھی فرقہ پرست عناصر تقسیم کا ذمہ دار مانتے ہوئے اجتماعی سزا کا مستحق قرار دیتے ہیں۔ تقسیم کے سانحے پر یہ رپورٹ پڑھیں۔۔۔ Partition Horrors Remembrance Day 2023

Independence Day
Independence Day

By

Published : Aug 14, 2023, 12:52 PM IST

Updated : Aug 16, 2023, 1:43 PM IST

حیدرآباد: بھارت کی آزادی کی کہانی جہاں قابل فخر ہے وہیں تقسیم کا سانحہ ناقابل فراموش بھی ہے۔ ملک کی تقسیم انسانیت کی تاریخ میں سب سے بڑے المیوں میں سے ایک ہے۔ جیسے ہی یہ طے ہوا کہ بھارت کو آزادی دو حصوں میں ملے گی، کروڑوں لوگ، لاکھوں خاندان اس فیصلے سے متاثر ہوئے۔ ہجرت کا ایک ناقابل بیان سلسلہ شروع ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ انسانی تہذیب کی تاریخ میں چند ہی ایسے واقعات ہوئے ہوں گے جہاں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے ہجرت کی ہو۔ لیکن بات صرف ہجرت کی بات ہوتی تو یہ المیہ کچھ کم ہوتا۔

اس ہجرت سے پیدا ہونے والے ہنگامے اور افراتفری نے ہزاروں افواہوں کو جنم دیا۔ ان افواہوں نے بھائی چارے کی راکھ میں دبی فرقہ پرستی کی چنگاری کو ہوا دی جس سے اٹھنے والی آگ میں لاکھوں انسان بھسم ہو گئے۔ اس دوران جو کچھ ہوا اس پر ہزاروں کتابیں لکھی جاچکی ہیں، سیکڑوں فلمیں بن چکی ہیں، لیکن آج بھی وہ زخم کسی ناسور کی طرح بھارت کے لوگوں اور خاص طور پر مسلمانوں کو کرب دیتا ہے اور فرقہ پرست عناصر آج بھی بھارتی مسلمانوں کے خلاف اسے ایک مہلک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: Partition Horrible Remembrance Day تقسیم ہند سانحہ کو بی جے پی سیاسی مفاد کے لیے استعمال کر رہی ہے، کانگریس

وزیر اعظم نریندر مودی نے 14 اگست 2021 کو اعلان کیا کہ 14 اگست کو لوگوں کی جدوجہد اور قربانی کی یاد میں تقسیم وبھیشیکا اسمرتی دیوس یعنی تقسیم کی ہولناکیوں کے یادگار دن کے طور پر منایا جائے گا۔ اس دوران وزیر اعظم نے کہا کہ تقسیم کے درد کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔

تقسیم ہند نے کیسی کیسی ہولناکیوں کو جنم دیا

بھارت اور پاکستان کی تقسیم کے بعد 15 اگست 1947 کے آس پاس کے ہفتوں اور مہینوں میں دونوں ممالک میں سنگین تشدد اور فرقہ وارانہ فسادات کے کئی واقعات رونما ہوئے۔ بچے اپنی ماؤں سے بچھڑ گئے، صنعت کاروں کو اپنے کاروبار چھوڑ کر ہجرت کرنی پڑی۔ دنیا کی جدید تاریخ میں تقسیم ہند اور ہجرت سب سے زیادہ پُرتشدد اور خوفناک واقعات میں شمار کیا جاتا ہے۔

تقسیم ہند کے موقعے پر ہجرت کا ایک منظر

تقسیم کی ہولناکیوں کی یاد کے موقعے پر حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے "عقیدہ اور مذہب کی بنیاد پر پرتشدد تقسیم کی کہانی ہونے سے زیادہ، یہ اس بات کی بھی ایک کہانی ہے کہ کس طرح زندگی کا ایک طریقہ اور بقائے باہمی کا سفر ڈرامائی انداز میں اچانک ختم ہوگیا۔" اس دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے اندازے سب کے مختلف ہیں۔ سرکاری دستاویز کے مطابق، یہ تعداد 5 سے 10 لاکھ کے درمیان ہو سکتی ہے، لیکن عام طور پر قبول شدہ تعداد تقریباً پانچ لاکھ ہے۔

مزید پڑھیں: Arshad Madani On Freedom Fight آزادی کی تاریخ علماء کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی

ہندوستان کی تقسیم کیوں ہوئی، کتنا نقصان ہوا؟

برطانوی بھارت ہندو اکثریت والے ہندوستان اور مسلم اکثریتی پاکستان میں تقسیم ہوا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہجرت ہوئی کیونکہ مسلمانوں کی بڑی تعداد نئے بننے والے پاکستان کی طرف ہجرت کر گئی اور ہندو اور سکھ وہاں سے بھارت منتقل ہوئے۔ اس دوران بڑے پیمانے پر ہجرت کے ساتھ ساتھ زبردست فرقہ وارانہ فسادات و تشدد بھی ہوئے۔

بھارتی حکومت کے تخمینے کے مطابق، تقسیم ہند کے دوران تقریباً 80 لاکھ غیر مسلم پاکستان سے بھارت ہجرت کر گئے اور تقریباً 75 لاکھ مسلمان بھارت سے پاکستان (مغربی اور مشرقی پاکستان، اب بنگلہ دیش) چلے گئے۔ کچھ اندازوں کے مطابق اس دوران ہوئے تشدد میں دس لاکھ تک لوگ مارے گئے۔

تقسیم ہند کی جڑیں محمد علی جناح اور مسلم لیگ کی قیادت میں مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ملک کے مطالبے کے ساتھ ساتھ انگریزوں کی تقسیم کی پالیسی اور یوروپ کے اس قومی نظریے میں بھی پوشیدہ میں تھیں جس کے مطابق قوم اور ملک کا تصور ایک نسل اور ایک مذہب پر مرکوز تھا۔ اس کے علاوہ بھارت پر حکومت کے دوران انگریزوں نے یہاں ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ اس قدر تقسیم کے بیج بوئے کہ مغلوں کے دور سے چلا آر رہا بقائے باہم اور ہم آہنگی کا تصور کھوکھلا ہو گیا تھا اور اس کی جگہ فرقہ وارانہ فسادات، نفرت اور دشمنی نے لے لی تھی۔

تقسیم کے نتیجے میں اتنے بڑے پیمانے پر تشدد کیوں ہوا؟

برطانیہ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد بھارت چھوڑنے کی جلدی تھی کیوں کہ جنگ کے بعد کے حالات میں اب اس کی اپنی پوزیشن مضبوط نہیں تھی۔ اس وقت کے گورنر جنرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے پاس بھارت کی آزادی پر کام کرنے کے لیے جون 1948 تک کا وقت تھا، لیکن انھوں نے تاریخ کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا، بظاہر اس لیے کہ وہ جلد برطانیہ واپس جانا چاہتے تھے۔

مزید پڑھیں: Independence Day 2023 جشن یوم آزادی کی تیاریاں مکمل، اٹھارہ سو مہمان مدعو، سکیورٹی کے سخت انتظامات

سیرل ریڈکلف نام کے ایک وکیل کو دو نئی قوموں کی سرحدیں کھینچنے کا کام سونپا گیا، حالانکہ وہ پہلے کبھی بھارت نہیں آئے تھے۔ منصوبہ بندی کی کمی، انتظامی خامی اور بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات اور خلفشار نے تقسیم کی ہولناکیوں کو جنم دیا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، تقریباً 60 لاکھ غیر مسلم مغربی پاکستان سے بھارت منتقل ہوگئے اور 65 لاکھ مسلمان بھارتی پنجاب، دہلی وغیرہ سے مغربی پاکستان میں ہجرت کر گئے۔

مزید پڑھیں: Indian Pakistani Siblings Reunite after Partition: تقسیم ہند کے وقت بچھڑے دو بھائی 75 برس بعد دوبارہ مل گئے

Pak Woman Reunited With Indian Brothers: تقسیم ہند کے وقت جُدا ہونے والے بھائی بہن کی ملاقات

ایک اندازے کے مطابق 20 لاکھ غیر مسلم مشرقی بنگال (پاکستان) سے ہجرت کر گئے۔ دستاویز کے مطابق ایک اندازے کے مطابق تقریباً 10 لاکھ مسلمانوں نے مغربی بنگال سے ہجرت کی۔ املاک کا نقصان، نسل کشی اور آبادکاری دونوں ممالک کے لیے بڑے چیلنجز تھے، جن میں سو سال سے زائد نوآبادیات کے بعد بنیادی نظام کا فقدان تھا۔ شمالی اور مشرقی بھارت کے کئی حصوں میں لاشوں سے لدی ٹرینیں، تنگ اور غیر محفوظ پناہ گزین کیمپوں اور صنفی بنیاد پر تشدد کا شکار خواتین ا وقت کے عام مناظر بن گئے۔

Last Updated : Aug 16, 2023, 1:43 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details