مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے بانسبڑیا علاقے میں واقع غیرمنقسم بنگال کی پہلی تاریخی شاہی مسجد غازی درگاہ آثار قدیمہ کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ ہگلی ضلع کے تربینی ندی کے سنگم پر واقع بانسبڑیا کے اسلام پاڑہ ہالٹ سے کچھ دوری پر شاہی مسجد غازی درگاہ ہے۔ اس کی بنیاد تقریباً ساڑھے سات سو برس قبل 14-1213 کے قریب رکھی گئی تھی۔ مورخ آر سی مجمدار کی کتاب دی ہسٹری آف بنگال ( The history of bengal ) کے مطابق آج سے سینکڑوں برس قبل 1213 میں مبلغ غازی جعفر خان اپنے چند مریدین کے ساتھ اڑیسہ (موجودہ اڈیشہ) سے بنگال کے ہگلی ضلع تشریف لائے تھے۔
ہگلی ضلع کا یہ علاقہ تربینی کے نام سے مشہور ہے، جہاں تین ندیوں کا سنگم ہوتا ہے. تربینی علاقہ غیر مسلمانوں کے لئے روحانی حیثیت کا مقام رکھتا ہے جہاں تمام مذاہب کے لوگ آباد ہیں. مبلغ غازی جعفر خان کی اسلامی تعلیمات اور دین کی خدمات سے متاثر ہوکر سلطان علاء الدین نے اس تاریخی مسجد کی تعمیر کروائی تھی۔ مسجد کے تعمیر کے بعد یہاں پنجگانہ نماز و عبادات کا سلسلہ شروع ہوگیا جو ساڑھے سات سو برسوں سے آج تک جاری ہے۔
تاریخ داں آر سی مجمدار کی کتاب کے مطابق غیرمنقسم بنگال کی پہلی تاریخی مسجد کی تعمیر کے بعد تربینی (ہگلی ضلع ) اور اس کے اطراف کے اضلاع میں رہنے والے لوگوں نے اسلام مذہب کو قبول کیا. اس طرح ہگلی ضلع کے ساتھ بردوان، ندیا،مرشدآباد، مالدہ، شمالی اور جنوبی دیناج پور، شمالی 24 پرگنہ، مشرقی مدنی پور، بیربھوم وغیرہ اضلاع کے لوگ تاریخی اور قدیم ترین شاہی مسجد غازی درگاہ سے متاثر ہوئے اور اپنی زندگی کو اسلامی تعلیمات کے تحت گزارنے لگے، لیکن گزرتے وقت کے ساتھ سب کچھ بدلنے لگا۔ 1908 میں بنگال کی تقسیم عمل میں آئی جب کہ اس دوران نقل مکانی کا ایک برا دور بھی آیا لیکن یہ مسجد ان تمام تاریخی واقعات کی گواہ بنی رہی۔