علی گڑھ:این سی ای آر ٹی اور یوپی بورڈ کی کتابوں سے مغلوں کی تاریخ کو ہٹانے کے سوال پر ممتاز مؤرخ اور پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے بی اے کا نصاب بھی تیار کیا تھا۔ اس میں انہوں نے اکبر کو تاریخ سے نکال دیا۔ یہ ایک بات چل رہی تھی، اب اگر بھارت کی تاریخ سے مغلوں کی تاریخ نکال دیں تو ہمیں 200 سال کا کچھ پتہ نہیں چلے گا۔ تاج محل بھی نکال دو پھر مغلوں کی تاریخ نہیں رہے گی۔ تاج محل بھی نہیں ہوگا۔
پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ اگر آپ بھارت کی ثقافت کا ایک بڑا حصہ نکال دیتے ہیں تو آپ دوسری بات یہ بھول جاتے ہیں کہ مغل باہر سے آئے تھے اور وہ یہاں آباد ہو گئے۔ انہوں نے یہاں کی دولت کو باہر نہیں بھیجا اور یہیں کے باشندے بن کر رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت میں شادی کر کے بھارتی بن گئے۔ جہانگیر کی والدہ بھی بھارتی تھیں۔ شاہجہاں کی والدہ بھارتی تھیں۔ کسی بھی طرح یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ باہر سے تھے۔ آپ 200 سال کی تاریخ کو کیسے رد کر سکتے ہیں؟ انہوں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا کہ جس سے بھارت کو نقصان پہنچا ہو۔ انہوں نے بھارت کو لوٹ کر دولت بیرون ملک نہیں بھیجا۔ ان کا باہر کوئی نہیں تھا اور جو کچھ بھی تھا، وہ سب کچھ بھارت میں تھا۔ جو خرچ کرتے تھے، بھارت میں کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کو آپ مٹا نہیں سکتے۔