علی گڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایم ٹیک کی ایک ہندو طالب علم کو ذہنی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام ہے کہ کچھ طلبہ نے ایک ہندو طالب علم کو بندوق کے زور پر مبینہ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے اور اس کے ہاتھ سے کلاوا اتروایا۔ متاثرہ طالب علم کا کہنا ہے کہ میری بہن کو حجاب پہننے کی دھمکی بھی دی ہے۔ ایک سال قبل بھی ایک ہندو طالبہ کو حجاب پہنانے کی مبینہ دھمکی دی گئی تھی۔ اِس معاملہ میں پراکٹر وسیم علی پر دباؤ ڈالا گیا کہ شکایت میں صرف مار پیٹ کا واقعہ درج کیا جائے۔ تاہم پولیس نے فریقین کی جانب سے مقدمہ درج کرلیا ہے۔۔AMU Student Harassment
جمعرات کی شام تھانہ سول لائن پولیس کو دو تحریریں موصول ہوئی ہیں، جس میں بلند شہر کرناواس کے رہنے والے ساحل کمار کی جانب سے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ساحل اے ایم یو سے ایم ٹیک کر رہا ہے اور ندیم ترین ہال میں رہتا ہے۔ ساحل نے الزام لگایا کہ 3 اکتوبر کو وہ اپنے ساتھی کے ساتھ کسی کام سے سلیمان ہال گیا تھا، جہاں بی اے آر سی کے طلبہ رہبر دانش اور مصباح نے گھیر کر اس کی پٹائی کی۔ ساتھ ہی اس کے سر پر بندوق کے بٹ سے وار کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوگیا اور اسے علاج کے لیے جے این میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا۔
ساحل کا الزام ہے کہ رہبر اور اس کے ساتھی اکثر اسے گھیر کر ہراساں کرتے تھے۔ گالیاں دیتے تھے۔ واقعہ کے دن جب وہ اپنے ساتھی کے پاس سلیمان ہال گیا تو اسے روک کر ہراساں کیا گیا۔ ساحل نے بتایا کہ نہ ماننے پر اسے حجاب پہننے کی دھمکی دی گئی، جس پر ساحل نے اعتراض کیا تو اس کی پٹائی کی گئی۔