آگرہ: ریاست اتر پردیش کے آگرہ کے کینٹ میں واقع جوائے ہیرس اسکول کی خاتون پرنسپل کا ویڈیو ان دنوں کافی وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں وہ رو رو کر اسکول کے ایک مخصوص طبقے کے اساتذہ پر طالبات کو مشتعل کرکے ان کے خلاف نعرے لگانے کا الزام لگا رہی ہیں۔ پرنسپل کا الزام ہے کہ یہ سب انہیں ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ Principal Blames Girl Students For Harassment
خاتون پرنسپل نے اساتذہ اور طالبات پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو 15 ستمبر 2022 کا ہے۔ آگرہ کینٹ کے جوائے ہیرس اسکول کی پرنسپل ممتا دکشت کے الزام کے بعد محکمہ تعلیم میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے۔ پرنسپل ممتا دکشت نے الزام لگایا ہے کہ اسکول کی مسلم اساتذہ نے اپنا ایک گروپ بنا لیا ہے۔ اس میں دیگر اساتذہ بھی شامل ہیں۔ یہ سبھی طالبات کو ان کے خلاف اکسا رہے ہیں۔
پرنسپل حجاب اور برقعہ پہننے والی طالبات سے ناراض ہیں۔ وہ ویڈیو میں اپیل کر رہی ہیں کہ طالبات صرف سکول یونیفارم میں آئیں۔ طالبات کی جانب سے ان کے خلاف طرح طرح کی شکایات کی گئی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ سبھی اساتذہ اسکول پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں ایک ٹیچر لیڈر بھی شامل ہے۔ ویڈیو میں پرنسپل حجاب اور برقع پر پابندی کے لیے لڑائی جاری رکھنے کی بات بھی کہہ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Arrested on Charges of Cow Slaughter گاؤ کشی کے الزام میں ایک شخص گرفتار
پرنسپل ممتا دکشت نے یہ بھی الزام لگایا کہ دفتر میں سرسوتی کی تصویر کے خلاف ماحول بنایا گیا تھا۔ اسکول کے اساتذہ طالبات کی مدد سے اس کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ طالبات ممتا دکشت کے خلاف مسلسل نعرے لگا رہے ہیں۔ ایک مخصوص مذہب کے اساتذہ اپنے ہی مذہب کے 200 سے زائد طلبہ کو متحد کرکے پرنسپل کے خلاف کام کررہے ہیں۔ مینجمنٹ کمیٹی کے اجلاس میں طلباء کو صرف یونیفارم میں آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ متعدد اساتذہ کو بھی نوٹس جاری کی گئی ہے۔