چنئی: ڈی ایم کے کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن ٹی کے ایس ایلن گوون نے ایک متنازعہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندی زبان تاملناڈو کے لوگوں کی حیثیت کو کم کر کے 'شودر' کر دے گی اور کہا کہ ہندی بولنے والی ریاستیں ملک کی ترقی یافتہ ریاستیں نہیں ہیں جبکہ وہ ریاستیں جن کی مادری زبان مقامی ہے، وہ زیادہ بہتر ترقی کررہی ہیں۔ ایلن گوین نے حال ہی میں یہاں زبان کو مسلط کرنے پر دراویڑر کزگم کی طرف سے منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "ہندی زبان کو مسلط کر کے منوادی نظریات کو مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔" ڈی ایم کے رہنما نے ہندی زبان کی وکالت کرنے پر امت شاہ پر بھی تنقید کی۔ Hindi will reduce tamils to status of shudras says dmk mp
انہوں نے کہاکہ 'ہندی کیا کرے گی؟ صرف ہمیں شودر بنائیں گے۔ اس سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ نام نہاد ورنا نظام میں سب سے کم ورنا کے لیے 'شودر' کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا غیر ہندی بولنے والی ریاستیں مغربی بنگال، اڈیشہ، آندھرا پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات ترقی یافتہ ریاستیں ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ'میں یہ پوچھ رہا ہوں کیونکہ ہندی ان ریاستوں کی مادری زبان نہیں ہے۔ غیر ترقی یافتہ ریاستیں (ہندی بولنے والے) مدھیہ پردیش، اتر پردیش، بہار، راجستھان اور نئی بننے والی ریاست (بظاہر اتراکھنڈ) ہیں۔ میں ہندی کیوں سیکھوں؟' تمل ناڈو میں ہندی کا مبینہ نفاذ ایک حساس مسئلہ ہے اور ڈی ایم کے نے 1960 کی دہائی میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اس مسئلے کا استعمال کیا اور کامیاب رہی۔