کرناٹک حجاب معاملہ پر آج ہائی کورٹ میں دوبارہ سماعت ہوگی۔ کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف ہے لیکن چند روز قبل نئی بات سامنے آئی جس میں اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ Hijab Ban in Karnataka اس کے خلاف طالبات نے احتجاج کیا اور حجاب کے ساتھ کالج و کلاس روم میں داخلے کی درخواست کی لیکن انتظامیہ نے ریاستی حکومت کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔
آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ روز کرناٹک ہائی کورٹ نے اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم دستور اور قانون کے مطابق چلیں گے۔ جذبے یا جذبات سے نہیں۔ ہم آئین کے مطابق چلیں گے۔ اس پورے معاملے پر ہائی کورٹ میں سینیئر کونسل دیو دت کامت کی جانب سے ایک طویل آرگیومینٹ پیش کی گئی۔
انہوں نے اپنے مباحثے کے دوران کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے 5 فروری 2022 کو جاری کردہ حکمنامہ غیر قانونی ہے۔حجاب پہننا اسلام کا حصہ ہے۔ اس پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ آئین کا آرٹیکل 19 (1) (a) حجاب کو آزادی اظہار کے حصے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
آرگیومینٹ کے دوران مندرجہ ذیل پوائنٹس نوت کئے گئے ہیں:۔
حجاب کو روکنا آئین کے آرٹیکل 21 کی اور نجی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔