بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے انتخابات کو لے کر کی پٹیشن دائر کی گئی تھی، جس پر ہائی کورٹ کے جسٹس ملی مٹھ اور جسٹس وشال مشرا نے حکم جاری کرتے ہوئے بورڈ کے انتخابات کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ جس پر وقف کے جانکار ایڈووکیٹ شاہنواز خان نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے ذریعے ریکارڈ پٹیشن نمبر۔ 19024/22 علیم قریشی بھوپال، پٹیشن نمبر۔ 20311/22 شیخ رفیق منصوری ادھار تال جبلپور، پٹیشن نمبر۔ 19674/22 مظفر نعیم بھوپال، ریٹ اپیل نمبر۔ 1362/22 اسلم محمد خان خانو گاؤں بھوپال، ریٹ اپیل نمبر۔ 360/21 عبدالرفیق قریشی جبلپور ان سب پر ایک ساتھ فیصلہ جاری کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دراصل وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ (c) (d) (e) (1) 14,(ii) (b) (14) اور (3) 14 کے تحت ڈاکٹر سنور پٹیل، محبوب حسین اور ڈاکٹر انعام الرحمن نے بورڈ مبمر تقرر کرنے کے خلاف چیلنج کیا گیا تھا۔ کورٹ نے اپنے فیصلے میں صرف محبوب حسین کی تقرری کو قانونی پرویژن کے مطابق نہیں مانتے ہوئے تقرری کو خارج کر دیا۔ 29 ضفات کے فیصلے میں سنور پٹیل کو قانون کے مطابق قابلیت کو بتاتے ہوئے ان کی تقرری کو صحیح ٹھہرایا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر انعام الرحمان کی تقرری کو بھی جوائنٹ سیکریٹری کے سرکاری افسر کے سطح پر قابل مانتے ہوئے تقرری کو صحیح مانا ہے۔ حکومت کے ذریعے سبھی تقرریوں کو قانون کے مطابق ہونے کی پیروی کی گئی تھی، جب کہ پٹیشن دائر کرنے والوں کے مطابق وقف ایکٹ کے پرویژن کے خلاف ہونے کی پیروی کی گئی تھی۔
ایڈوکیٹ شاہنواز خان نے بتایا کہ محبوب حسین نے کورٹ میں بتایا کہ اس نے ایم اے، ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کی ہے اور خود کو شیعہ و سنی اسلامک اسکالر ثابت کرنے کے لیے تنظیم الجمعیت السیفیہ سورت (گجرات ) کے ذریعے جاری کیا گیا سرٹیفکٹ پیش کیا تھا کہ انہوں نے قرآن، اسلامی قانون کی مکمل معلومات ہے اور انہیں تنظیم کی جانب سے ان کی قابلیت کے لیے سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش وقف انتخابات پر ہائی کورٹ کا فیصلہ، جلد انتخابات ہونے کے امکان ہائی کورٹ کے ذریعے اس سرٹیفکیٹ کو ان کی قابلیت کے مطابق نہیں مان کر اسے خارج کردیا گیا اور یہ بھی کہا گیا یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے والی تنظیم انٹرنیشنل ہو سکتی ہے لیکن اس کے ذریعے جاری کیا گیا سرٹیفیکٹ پرویژن کے حساب سے لیگل نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ پٹیشن میں یہ بھی دلیل دی گئی تھی کہ محبوب حسین وقف ایکٹ 02164/21 میں شیعہ داؤدی بوہرہ اوقاف سے 4 کروڑ سے زیادہ کی بقایا رقم کی وصولی کے خلاف ان کے مذہبی رہنما سیدنا کی پیروی کر رہے ہے۔ اس لئے اگر وہ وقف بورڈ کے ممبر بن جاتے ہیں تو وہ یقینا ہی 4 کروڑ کی رقم کی وصولی میں بورڈ کے خلاف کام کریں گے۔
وہیں ہائی کورٹ میں وقف بورڈ میں خواتین کی تقرری پر بھوپال کے اسلم محمد خان کے ذریعے پیش کی گئی پیٹیشن نمبر 1362/22 پر بھی فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ بورڈ کو تشکیل دینے کا کام ابھی جاری ہے اس لیے اس پر ابھی کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کو تشکیل دینے کے لئے حکومت کے ذریعہ جن ممبران کی تقرری کی گئی تھی ان پر پٹیشن دائر کر اسٹے لے لیا گیا تھا اور اب ہائی کورٹ نے اس پر فیصلے سنا دیے ہیں اور اب اس فیصلے کے بعد وقف بورڈ کے انتخابات ہونے کے راستے صاف ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Akhtarul Iman on Bihar Waqf Board اخترالایمان کی بہار وقف بورڈ پر تنقید، کہا قیامت کے دن حساب دینا ہوگا