دہلی ہائی کورٹ نے دہلی تشدد معاملے میں معلومات لیک ہونے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ملتوی کردی ہے۔
اس کیس میں آصف اقبال تنہا نے 8 ستمبر کو سماعت کے دوران کہا تھا کہ جب وہ حراست میں تھے اور ان کی ضمانت کی درخواست زیر التوا تھی اور چارج شیٹ بھی دائر نہیں کی گئی تھی، تب ہی نیوز چینلز کے پرائم ٹائم پر ڈسکلوزر اسٹیٹمنٹ دکھائے جا رہے تھے۔ اس لیے دہلی پولیس ہی معلومات لیک کرنے کی ذمہ دار ہے۔
آصف اقبال کی جانب سے ایڈووکیٹ وجے اگروال نے کہا تھا کہ جولائی میں جسٹس ویبھو بکھرو کے حکم کے بعد دہلی پولیس نے اس حوالے سے کوئی پریس بیان جاری نہیں کیا لیکن ہم دہلی پولیس اور دیگر ایجنسیوں کی جانب سے معلومات کے لیک ہونے پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے۔
وہیں 11 اگست کوعدالت نے دہلی پولیس کو تحریری دلائل داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ دراصل 5 اگست کو دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے کئی صحافیوں سے معلومات لیک ہونے کے بارے میں پوچھ گچھ کی تھی۔
دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ کسی بھی صحافی نے اپنے ذرائع بتانے سے انکار کر دیے۔ دہلی پولیس نے کہا تھا کہ تفتیش کے دوران یہ نہیں پتہ چل سکا کہ متعلقہ معلومات میڈیا تک کیسے پہنچی۔