یو پی اے ٹی ایس نے 16 فروری کو لکھنؤ میں انشد بدرالدین اور فیروز کے سی کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات ،اسلحہ ایکٹ، دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1908 اور غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
الہ آباد بینچ نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "تفتیش کا فیصلہ یا جس ایجنسی کو تفتیش کرنی چاہیے وہ فطری انصاف کے تقاضوں کو پوا نہیں کرتی ہے " ملزم یہ نہیں کہ سکتا ہے اس پر الزام عائد کیا گیاہے۔ اور اسے کس جرم کی جانچ کرنی چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ یہ تفتیشی ایجنسی کی طرف سے کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعات کے اختیارات کے ناجائز استعمال اور عدم تعمیل کا معاملہ بھی نہیں ہے۔ اور اے ٹی ایس کی جانب سے تحقیقات بھی مکمل کی گئی ہیں۔
جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور اجے کمار شریواستو پر مشتمل بنچ نے اس کیس کے حوالے سے ریاستی پورٹل پر 'جنوبی دہشت گردی' کی اصطلاح کے استعمال کو نامنظور کر دیا ۔لیکن اس بات پر متفق ہونے سے انکار کیا کہ یہ معاملہ تعصب اور درخواست گزار کے خلاف ریاستی حکام کی جانبدارانہ نیت کو ظاہر کرتی ہے۔
عدالتی بنچ نے کہا کہ "ایسی اصطلاح کا استعمال درخواست گزار کے تئیں بدگمانی یا تعصب کے عنصر کو ظاہر نہیں کرےگا ۔لیکن اس پر غور و فکر کرنے ضرورورت ہے۔ اور ایسی اصطلاح کے استعمال کو ناپسند کرتے ہیں۔