اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

دہلی: حضرت نصیرالدین جنہوں نے پانی سے چراغ روشن کیا - فیروز شاہ تغلق

آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک بزرگ کے آستانے کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جنہوں نے پانی سے چراغ روشن کیے، جس کے بعد حضرت نظام الدین اولیاء نے انہیں اپنا جانشین مقرر کیا۔

Hazrat Nasiruddin who lit a lamp with water
حضرت نصیرالدین جنہوں نے پانی سے چراغ روشن کیا

By

Published : Oct 27, 2021, 3:49 AM IST

Updated : Oct 27, 2021, 3:56 PM IST

بھارت میں درگاہوں آستانوں کا ایک عظیم سلسلہ رہا ہے اور بھارت ایک عرصے سے صوفی سنتوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ بھارت میں عرب ممالک سے بہت سے ولی اللہ تبلیغ اسلام کے مقصد سے تشریف لائے اور یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ بھارت کی تمام درگاہیں ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی و امیر غریب سب کا روحانی مرکز رہی ہیں۔

دہلی: حضرت نصیرالدین جنہوں نے پانی سے چراغ روشن کیا

یہاں پر سبھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اپنی مرادوں کی جھولیاں بھرتے ہیں۔ ان ہی درگاہوں پر تمام دنیا کی بلاؤں سے پریشان حال اور غم زدہ لوگ دلی سکون اختیار کرتے ہیں۔ یہ درگاہیں آج بھی لوگوں کے سکون کا سبب ہیں۔

حضرت نصیرالدین جنہوں نے پانی سے چراغ روشن کیا

آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک بزرگ کے آستانے کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں، جنہوں نے پانی سے چراغ روشن کیے، جس کے بعد حضرت نظام الدین اولیاء نے انہیں روشن چراغ دہلی کا لقب دے کر اپنا جانشین مقرر کیا۔



اس سے متعلق ایک واقعہ مشہور ہے کہ جب حضرت نظام الدین اولیاء نے باولی بنانے کی ذمہ داری نصیرالدین روشن چراغ دہلی کو دی تو فیروز شاہ تغلق کے محل کا کام بھی جاری تھا۔ اسی دوران وہ مزدور دن میں محل کے لیے اور رات میں باولی کا کام کرتے تھے۔ جب مزدوروں کو نیند میں سستاتے ہوئے دیکھا تو بادشاہ وقت فوری حضرت نظام الدین کو کام روکنے کا حکم دیا، جس پر حضرت نظام الدین نے کہا کہ یہ کام اللہ کے حکم سے شروع ہوا ہے یہ نہیں رک سکتا۔ جس کے بعد فیروز شاہ تغلق نے غصہ میں آکر چراغ جلانے کے لیے دیے جانے والے تیل کی سپلائی بند کروا دی۔ اس کے بعد حضرت نصیرالدین نے پانی سے چراغ روشن کیے جس کے بعد بادشاہ وقت نے انہیں روشن چراغ دہلی کے لقب سے نوازا۔

حضرت نصیرالدین جنہوں نے پانی سے چراغ روشن کیا

درگاہ میں روشن چراغ دہلی کا وہ تخت بھی موجود ہے، جس پر بیٹھ کر وہ نماز اور دعائیں کیا کرتے تھے۔ اس تخت کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں کوئی جوڑ نہیں ہے۔

حضرت نصیرالدین جنہوں نے پانی سے چراغ روشن کیا

چراغ دہلی کا مزار فیروز شاہ تغلق کے زمانے میں تعمیر کرایا گیا تھا۔ اس دوران اس علاقے کو چراغ دہلی کا نام دیا گیا۔ تب یہاں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب زیادہ تھا لیکن تقسیم ہند کے دوران مسلمان چراغ دہلی سے پاکستان ہجرت کر گئے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب یہاں مسلمانوں کی تعداد نہ کے برابر ہے۔

Last Updated : Oct 27, 2021, 3:56 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details