کسی بھی جمہوری نظام میں 'ہندو راشٹر' کا مطالبہ کرنا مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی میں اضافہ کے مترادف نہیں ہے۔ جنتر منتر پر منعقدہ ایک تقریب کے دوران مبینہ فرقہ وارانہ تقریر کے سلسلے میں ایک ملزم نے دہلی ہائی کورٹ میں یہ دلیل دی۔
تقریب کے آرگنائزر پریت سنگھ نے جسٹس مکتا گپتا کے سنگل بنچ سے کہا کہ اگر عدالت اس سے اختلاف کرتی ہے تو وہ ضمانت نہیں طلب کریں گے۔ سنگھ اس وقت عدالتی تحویل میں ہے۔
سنگھ کے وکیل اور ان کی رہائی کی مخالفت کرنے والے دہلی پولیس کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد جج نے سنگھ کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سنگھ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے کہا ، "میں ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ اگر عدالت مانتی ہے کہ (ہندو راشٹریہ) کا مطالبہ آئی پی سی کی دفعہ 153 کے تحت آتا ہے تو میں ضمانت کی درخواست جاری رکھنے پر دباؤ نہیں ڈالوں گا۔" اگر یہ (مطالبہ) کسی بھی جمہوری نظام کے تحت دشمنی میں اضافہ کرتا ہے تو میں ضمانت نہیں مانگوں گا۔
مزید پڑھیں:۔'مودی حکومت بھارت کو ہندو راشٹر بنانے پر آمادہ'
وکیل نے اعتراف کیا کہ ملزم نے اس مطالبے پر میڈیا کو انٹرویو دیا لیکن کہا کہ وہ مبینہ فرقہ وارانہ نعرے بازی کا حصہ نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ 'میرے موکل نے ایسا کچھ نہیں کہا کہ ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153A لگائی جائے۔ وہ آئی پی سی سیکشن 34 کا استعمال کر رہے ہیں لیکن پروگرام صبح 11:45 ختم ہوا اور نعرے بازی شام 4.45 بجے ہوئی۔ اس وقت میرا موکل وہاں موجود نہیں تھا۔