علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد مسلم تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر ہر ظلم و زیادتی، غلط اور سیاسی بیانات کے خلاف طلبہ کی آواز اٹھتی رہتی ہے۔ حال ہی میں دییے گیے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کے بیان (بھگوت گیتا کے 'شلوک' سے متعلق) کی طلبہ نے مذمت کی AMU Students condemned Haryana CM statement اور ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بیان کو غیر آئینی بتایا۔
ہریانہ کے وزیراعلی منوہر لال کھٹّر نے ہفتے کے روز کہا کہ اگلے تعلیمی سال سے ریاست بھر کے اسکولوں میں طلبہ کو بھگوت گیتا کے 'شلوک' پڑھنا سکھایا جائے گا۔In schools across the state, students will be taught to recite the 'shlok' of the Bhagwat Gita. یہاں کے ایک سرکاری ریلیز کے مطابق وزیر اعلی نے یہ اعلان کوروچھتر میں جاری بین الاقوامی گیتا مہوتسو میں کیا۔ اس موقع پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا بھی موجود تھے۔
سنستھانم اور کوروچھتر یونیورسٹی کے ذریعے منعقدہ ایک سیمینار میں کھٹر نے کہا کہ گیتا سے متعلق کتابیں درجہ پانچ سے سات کے نصاب کا حصہ ہوں گے۔بھگوت گیتا 'شلوک' سے متعلق ہریانہ کے وزیراعلی کے اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے طلبہ نے بیان کو غیر آئینی بتایا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کے بیانات دوبارہ دیئے جائیں گے یا اس بیان کو زبردستی عملی جامہ پہنایا جائے گا تو ہم سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ اس طرح کے غیر آئینی بیان کو برداشت نہیں کیا جائےگا۔
اے ایم یو کے طالب علم ابو سید دلاور نے کہا "بھارتی آئین کے آرٹیکل 28 کلاز 1 کے مطابق سرکاری فنڈ سے کسی بھی مذہبی عمل یا علم دوسرے مذہب کے لوگوں کو زبردستی نہیں پڑھایا جائے گا، لیکن ہریانہ کے وزیر اعلی نے زبردستی بھگوت گیتا کہ 'شلوک' کو پڑھانے کی بات کی ہے۔