نئی دہلی: گیانواپی مسجد سروے کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ یہ عرضی بنارس کی انجمن انتظامیہ مسجد مینجمنٹ کمیٹی نے دائر کی ہے۔ عرضی میں گیانواپی مسجد میں سروے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو اپنے ایس ایل پی میں چیلنج کیا ہے۔ 21 اپریل کو ہائی کورٹ نے بنارس میں نچلی عدالت کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ نچلی عدالت نے گیانواپی مسجد میں ویڈیو سروے کرنے کے لیے کورٹ کمشنر کو مقرر کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مسجد کمیٹی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اب کمیٹی نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔ Gyanvapi Mosque Survey Case In Supreme Court
سپریم کورٹ نے فی الحال جمود برقرار رکھنے کا حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عرضی گزار کے وکیل نے گیانواپی مسجد میں سروے کے معاملے میں جمود برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ کاغذات دیکھے بغیر حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس معاملے کی جلد سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔
آپکو بتا دیں کہ گیان واپی مسجد اور وشوناتھ مندر معاملے میں جاری تنازع پر جمعرات کے روز وارانسی کی سول عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا، عدالت نے کہا کہ 'کورٹ کمشنر کو نہیں ہٹایا جائے گا'۔ حالانکہ عدالت نے گیان واپی مسجد کیس میں پرانے کورٹ کمشنر اجے مشرا کے ساتھ دو اور وکیلوں ایڈوکیٹ اجے اور ایڈوکیٹ وشال سنگھ کو اسسٹنٹ ایڈوکیٹ کمشنر کے طور پر مقرر کیا ہے، جو اجے مشرا کے ساتھ کام کریں گے۔ بدھ کو تمام فریقوں کی سماعت مکمل ہوگئی تھی۔ تینوں ایڈوکیٹ کمشنر 17 مئی کو سروے رپورٹ داخل کریں گے۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Masjid Verdict: اویسی نے گیان واپی مسجد کے فیصلے کو ایکٹ 1991 کی صریح خلاف ورزی قرار دیا
وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے جمعرات کو گیان واپی مسجد کے فیصلے کو عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "عدالت کا یہ حکم عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے خلاف ہے۔ یہ فیصلہ بابری مسجد تنازعہ میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بھی خلاف ہے۔" انہوں نے کہا کہ ''وہ بابری مسجد کے بعد ایک اور مسجد کو کھونا نہیں چاہتے۔