بنارس: گیان واپی مسجد کیس کی سماعت وارانسی کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ہوئی جس میں ڈسٹرکٹ جج اجے کمار وشویش نے فیصلہ کل تک محفوظ رکھا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ یہ فیصلہ کل دوپہر 2 بجے آئے گا۔ اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ ضلع عدالت نے اپنا حکم اس بنیاد پر محفوظ کر لیا ہے کہ اس تنازع کی مزید سماعت کا طریقہ کیا ہونا چاہیے۔ درحقیقت مدعی کی جانب سے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ عدالت پہلے، سروے کے دوران جمع ہونے والے شواہد کو دیکھے اور پھر کوئی مزید سماعت کرے، جس پر عدالت نے کل سماعت کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ واضح رہے کہ سُپریم کورٹ نے اس معاملے کو وارانسی کورٹ میں منتقل کر دیا تھا۔ سُپریم کورٹ نے عدالت کو 8 ہفتوں میں سماعت مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس سماعت کے دوران ہندو فریق کی جانب سے سینئر وکیل مدن بہادر سنگھ عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کے ساتھ ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور وشنو شنکر جین بھی تھے جب کہ مسلم فریق کی طرف سے ایڈوکیٹ رئیس احمد اور سی ابھے یادو پیش ہوئے۔ مسلم فریق کی جانب سے ابھے ناتھ یادو نے دین محمد کے 1936 کے کیس کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے گیان واپی مسجد میں نماز پڑھی جارہی ہے۔ اسی لیے یہ مسجد ہے اور ہائی کورٹ نے بھی مسلمانوں کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
گیان واپی پر عدالت نے فیصلہ کیوں محفوظ رکھا؟
آج وارانسی کی ضلع عدالت نے اپنا حکم اس بنیاد پر محفوظ کر لیا ہے کہ اس تنازع کی مزید سماعت کی کیا کارروائی ہونی چاہیے۔ یعنی عدالت فیصلہ کرے گی کہ آیا مزید سماعت کو سی پی سی کے 7آرڈر اور رول 11 تک محدود رکھا جائے یا کمیشن کی رپورٹ اور سی پی سی کے 7/11 کی ایک ساتھ سماعت کی جائے۔ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کی روشنی میں کوڈ آف سول پروسیجر کا آرڈر 7 رول 11 یعنی سی پی سی کسی بھی مذہبی مقام پر براہ راست عدالت میں جوابی دعوے کرنے سے منع کرتا ہے۔ یعنی کسی مذہبی مقام کی نوعیت اور حیثیت کو تبدیل کرنے کی درخواست براہ راست عدالت میں نہیں دی جا سکتی۔ یعنی وہ ایپلیکیشن برقرار نہیں رہے گی۔