افغانستان کے وادی پنجشیرمیں گذشتہ 24 گھنٹوں سے حالت مستحکم ہیں۔ اس دوران فریقین کے درمیان کوئی جھڑپ نہیں ہوئی ہے۔ کیونکہ شمالی اتحاد اورطالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ پنجشیر سے سامنے آنے والی خبروں کے مطابق دونوں گروپوں نے بدھ اور جمعرات کو اپنی پہلی براہ راست بات چیت کی تھی جو اب تک غیر نتیجہ خیز رہی ہے۔ یہ مذاکرات پڑوسی صوبہ پروان کے دارالحکومت چاریکر میں منعقد ہوئے۔
طالبان اور شمالی اتحاد کے رہنماؤں کے درمیان ہوئے پہلے مذاکرات میں یہ طے کیا گیا کہ دونوں وفود اپنی قیادت کے ساتھ پیغام شیئر کریں گے اور ملک میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے۔
مذکورہ میٹنگ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فریقین دوسرے راؤنڈ تک ایک دوسرے پر حملہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی تحریک کے رہنما احمد مسعود نے مذاکرات کے پہلے دور میں حصہ نہیں لیا۔
پنجشیر میں مسعود کے قریبی فہیم دشتی کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس مذاکرات میں "چند سابق وزرا، سابق اراکین پارلیمنٹ تھے۔ یہ وزرا اور اراکین پارلیمنٹ نہ صرف پنجشیر سے بلکہ دیگر صوبوں سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔
بتایا جا رہا ہے کہ مذاکرات میں طالبان پنجشیر کے مستقبل پر بات کرنا چاہتے تھے جبکہ مسعود کے نمائندے مستقبل کی حکومت کے ڈھانچے پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے۔
پنجشیر مذاکرات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ملک کی آئندہ حکومت کو ایک جامع حکومت بنانا ہو گی جہاں خواتین اور اقلیتوں کے مساوی حقوق ہوں گے۔
مذاکرات میں مسعود کے نمائندے گورننس سسٹم کے مجموعی ڈھانچے پر زیادہ توجہ دے رہےتھے۔ فریقین کے مطالبات کے مابین بڑا فرق تھا-
مسعود کے نمائندے کی طرف سے تجویز کردہ پاور شیئرنگ ڈیل اور طالبان کی جانب سے پنجشیر کی حیثیت پر بات چیت ہورہی تھی۔ بالآخر فریقین نے اپنے اپنے رہنماؤں تک پیغامات پہنچانے کا فیصلہ کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد ملاقات کریں گے۔