مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن Union Finance Minister Nirmala Sita Raman کی صدارت میں یہ فیصلہ آج یہاں کونسل کی 46 ویں میٹنگ میں لیا گیا کہ کپڑے کو جی ایس ٹی کے 12 فیصد زمرے میں رکھنے کے فیصلے پر حال ہی میں کئی ریاستوں اور صنعتی انجمنوں کے احتجاج کی وجہ سے کونسل کی یہ میٹنگ بلائی گئی تھی۔
میٹنگ کے بعد، نرملا سیتا رمن نے صحافیوں کو بتایا کہ کپڑوں پر جی ایس ٹی کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور کونسل کی ستمبر میں لکھنؤ میں ہوئی میٹنگ میں لیا گیا فیصلہ یکم جنوری 2022 سے نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سال 2019 سے زیر غور ہے اور ٹیکسٹائل سمیت 10 مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح کو معقول بنانے کے لیے ریاستوں کے وزرائے خزانہ کے تشکیل گروپ کی سفارشات پر اس سال ستمبر میں کئی مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرحوں کو معقول بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا ان میں سے کچھ پراڈکٹس پر یہ اضافہ فوری طور پر نافذ کیا گیا تھا اور کپڑوں کی قیمتوں میں اضافے کے کچھ فیصلوں کو یکم جنوری 2022 سے نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے بعد کچھ ریاستوں اور کئی صنعتی تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا، جس کے پیش نظر کونسل کی ہنگامی میٹنگ بلائی گئی اور اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اب وزراء کا گروپ دوبارہ کپڑا سمیت 10 مصنوعات پر جی ایس ٹی کو معقول بنانے پر غور کرے گا اور فروری تک اپنی رپورٹ پیش کرے گا، جسے سبھی ریاستوں کے وزرائے خزانہ کو بھیجا جائے گا۔ اس کے بعد کونسل کا اجلاس فروری کے آخر یا مارچ میں ہوگا جس میں اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ اس کے پیش نظر کل سے کپڑوں پر جی ایس ٹی کی شرح وہی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ کپڑا تیار کرنے کے کئی طریقے ہیں۔ اس میں ہتھ کرگھہ، ہاتھ سے تیار کپڑے، صوتی، ٹیری کاٹن اور مین میڈ فائبر وغیرہ کے کپڑے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بہت سے کپڑے ایسے ہیں جنہیں ہاتھوں سے تیار کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی مین میڈ فائبر کا بھی استعمال ہوتا ہے۔ وزراء کا گروپ اب مختلف عوامل وغیرہ پر غور کرنے کے بعد اپنی سفارشات دے گا، جس کے بعد مزید فیصلہ کیا جائے گا۔ گروپ دیگر اشیاء کے لیے بھی جی ایس ٹی کی شرح کو معقول بنانے پر اپنی سفارشات پیش کرے گا۔
یو این آئی