نئی دہلی: وزیر اعظم نے بالآخر 13 دسمبر کو لوک سبھا میں ہونے والے غیر معمولی واقعات پر اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔ انھوں نے پارلیمنٹ کی سیکیورٹی چوک کو تشویشناک اور سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو اس معاملے پر تنازعہ نہیں کھڑا کرنا چاہئے۔ انھوں نے ہندی روزنامہ دینک جاگرن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پارلیمنٹ کی سلامتی کی خلاف ورزی کی سنگینی کو کم نہیں سمجھا جانا چاہئے اور اس کے لئے گہرائی میں جانا ضروری ہے کہ اس کے پیچھے کون سے عناصر اور ارادے ہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اجتماعی جذبے کے ساتھ اس کا حل تلاش کرنے کی کوششیں بھی کی جانی چاہئیں۔ ہر کسی کو ایسے معاملے پر جھگڑنے سے گریز کرنا چاہیے۔ تحقیقاتی ایجنسیاں اس معاملے کی جانچ کر رہی ہیں اور سخت اقدامات بھی اٹھا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا اسپیکر اس معاملے میں پوری سنجیدگی کے ساتھ ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ 13 دسمبر کو لوک سبھا کی کارروائی کے دوران دو لوگ ویزیٹر گیلری سے ایوان کے اندر داخل ہوگئے تھے۔
تب سے اپوزیشن جماعتیں وزیر داخلہ امت شاہ سے اس معاملے پر بیان دینے کا مطالبہ کر رہی ہیں، کچھ لیڈروں نے امت شاہ کے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کمپلیکس کی حفاظت لوک سبھا سکریٹریٹ کی ذمہ داری ہے اور وہ اسپیکر کی ہدایات پر عمل کر رہی ہے۔ انہوں نے ماضی میں اس طرح کے کئی واقعات کا ذکر کیا اور اپوزیشن پر اس معاملے پر سیاست کرنے کا الزام بھی لگایا۔