نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے مدارس کے اساتذہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اتر پردیش حکومت ایک طرف تسلیم شدہ مدارس کے اساتذہ کو اعزازیہ نہیں دے رہی ہے اور دوسری طرف غیر تسلیم شدہ مدارس کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔Kunwar Danish On Madrasa
امروہہ کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے ہفتہ کو کہا کہ انہوں نے 20 جولائی کو مدرسہ کے اساتذہ کے بقایہ اعزازیہ کی ادائیگی اور لوک سبھا کے مانسون اجلاس کے دوران رول 377 کے تحت ان کو دیئے جانے والے اعزازیہ میں اضافہ سے متعلق معاملات کو اٹھایا تھا۔ جس کا جواب ریاستی وزیرمملکت اناپورنا دیوی نے دیا ہے جس سے حکومت کی بے حسی اور نیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر نے پارلیمنٹ میں عوامی اہمیت کے مسئلہ پر ایک مضحکہ خیز کہانی سنا کر خود کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ اتر پردیش حکومت نے پچھلے چار سالوں سے مدرسہ کے اساتذہ کو اعزازیہ ادا نہیں کیا ہے۔ اس سال 2022 میں صرف چند ماہ کا اعزازیہ دیا گیا ہے۔
بی ایس پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اتر پردیش حکومت کی پالیسی مدارس اور ان کے اساتذہ کے لیے دو دھاری تلوار ثابت ہو رہی ہے۔ ایک طرف حکومت تسلیم شدہ مدارس کے اساتذہ کو اعزازیہ نہیں دے رہی اور دوسری طرف غیر تسلیم شدہ مدارس کو ڈرا رہی ہے۔ ایسے میں اتر پردیش کے مدارس، ان کے بے بس اساتذہ اور لاکھوں غریب بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔