پٹنہ:سالار اردو الحاج غلام سرور کی سیاسی، صحافتی اور سماجی خدمات بے مثال ہیں۔ وہ اپنے منفرد اور بے باک انداز کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کبھی بھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ بہترین خطیب کے ساتھ ساتھ ایک مفکر اور مدبر بھی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اعلی عہدوں پر رہنے یا نہ رہنے کے بعد بھی ایک بااصول اور باوقار زندگی گزاری۔ ان کے انتقال کے بعد سے بہار کی سیاست میں جو خلا پیدا ہوا وہ آج تک نہیں بھرا جا سکا، تاہم ان کے بتائے ہوئے طریقہ س پر عمل کر کے ہی ہم غلام سرور کو حقیقی خراج عقیدت پیش کرسکیں گے۔Ghulam Sarwar elevated politics and Urdu journalism says ijaz ahmed
Homage to Ghulam Sarwar غلام سرور نے سیاست اور اردو صحافت کو بلندی عطا کی، اعجاز احمد
سیاسی رہنماوں کا کہنا ہے کہ غلام سرور کی شخصیت ہمہ جہت تھی۔ وہ اردو ادیب کے ساتھ شعلہ بیاں مقرر، صحافی، سیاست داں اور سماجی کارکن تھے، ان کے جانے کے بعد ان جیسی کوئی دوسری شخصیت بہار میں پیدا نہیں ہوسکی۔ Homage to Ghulam Sarwar
مزید پڑھیں:۔Journalist Rehan Ghani On Ghulam Sarwar: 'اردو مسائل کے حل کیلئے خود کو وقف کرچکے تھے مجاہد آزادی غلام سرور'
آر جے ڈی کے ریاستی ترجمان اعجاز احمد نے کہا کہ غلام سرور سیاست کے ساتھ صحافت کا درخشاں ستارہ تھے، جن کے طلوع ہونے سے کئی لوگوں نے اپنی زندگی سنواری اور غروب ہوتے ہی کتنے لوگ بے سہارا ہو گئے۔ وہ اسم بامسمیٰ تھے۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ عہدوں کے پیچھے کبھی نہیں بھاگنا چاہیے بلکہ اپنی شخصیت کی تعمیر اس طرح کریں کہ عہدہ خود آپ کے پاس چل کر آئے۔ انہوں نے بہار کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، جسے فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ واضح رہے کہ مجاہد آزادی Freedom Fighter اور بہار اسمبلی کے سابق اسپیکر الحاج غلام سرور Former Speaker Alhaj Ghulam Sarwar کی پیدائش 10 جنوری 1926 میں ضلع بیگو سرائے میں ہوئی تھی، آپ کا شمار بہار کے صف اول کے اردو صحافیوں میں ہوتا ہے، مسلمانوں کے سیاسی، سماجی، تعلیمی اور اقتصادی مسائل پر ان کی بڑی نگاہ تھی اور ہمیشہ ان کے تدارک کے لئے سرگرداں رہے۔ آج بھی جب بھی اردو آبادی پر کسی طرح کے مسائل آتے ہیں یا ان سے سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہمیں غلام سرور خوب یاد آتے ہیں۔ غلام سرور کی ہمہ جہت شخصیت تھی، وہ اردو ادیب کے ساتھ شعلہ بیاں مقرر، صحافی، سیاست داں اور سماجی کارکن تھے، ان کے جانے کے بعد ان جیسی شخصیت بہار میں دوسری پیدا نہیں ہوسکی۔