بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کے انتقال کے بعد آج چوتھے روز انتظامیہ نے وادی کے بیشتر علاقوں سے پابندیاں ہٹائی ہیں۔ تاہم شہر کے حساس مقامات پر نیم فوجی اہلکاروں اور پولیس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔
بیشتر علاقوں میں بندشیں ختم، موبائل انٹرنیٹ ہنوز بند سید علی گیلانی کے چہارم کے پیش نظر حیدرپورہ میں واقع ان کی رہائش گاہ کی مرکزی سڑک اور گلی کوچوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔ وہیں مقامی مسجد کے احاطے جہاں انہیں دفن کیا گیا ہے، پر سیکیورٹی کا کڑا پہرا بھٹایا گیا ہے۔ سرینگر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر انہی گاڑیوں کو آنے جانے کی اجازت دی جارہی ہے جن میں ایسے مسافر ہیں جن کے پاس ہوائی جہاز کی ٹکٹ موجود ہے۔
شہر کے سول لائنز علاقوں میں اگرچہ نجی گاڑیاں کی آمدورفت کچھ حد تک دیکھنے کو ملی۔ تاہم پرانے شہر کے نوہٹہ، رعناواری، صفاکدل، گوج وارا، خانیار اور حول سمیت صورہ علاقے کے گلی کوچوں اور رابطہ سڑکوں کو خار دار تاروں اور دیگر بریکیڈس سے بند کیا گیا ہے۔ جبکہ کسی بھی امکانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی مزید تعیناتی کو عمل میں لیا گیا ہے۔
آج چوتھے روز بھی وادی کے دیگر اضلاع سمیت شہر سرینگر میں تمام دوکانیں اور کاروباری ادارے بند رہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے مکمل طور غائب رہا اور بانہال - بارہمولہ ریل سروسز بھی معطل رہی۔اس بیچ اگرچہ یکم ستمبر کی درمیانی شب سے بند کئے گئے انٹرنیٹ اور کالنگ سروسز کو دو دنوں بعد 3 ستمبر کی شام کو بحال کیا جاچکا ہے تاہم موبائل انٹرنیٹ ابھی بھی بدستور بند ہے۔ البتہ انتظامیہ کی جانب سے مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بھی شام تک بحال کئے جانے کی امید کی ہے۔
پولیس کے مطابق وادی بھر میں گزشتہ دنوں صورتحال مجموعی طور پرُامن رہی، کسی بھی علاقے سے ناخوشگوار واقع کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ادھر جمعرات کو بڈگام پولیس نے سید علی گیلانی کے انتقال کے موقع پر ملک مخالف نعرے بازی کرنے اور ان کے جسد خاکی پر پاکستانی پرچم رکھنے کے پاداش میں سید علی گیلانی کے اہل خانہ اور دیگر افراد کے خلاف یو اے پی کے تحت معاملہ درجہ کیا۔
قابل ذکر ہے کشمیر کے سینیئر علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی 92 برس کی عمر میں یکم ستمبر رات کے ساڑھے دس بجے اپنی رہائش گاہ واقع حیدر پورہ سرینگر میں انتقال کر گئے ۔اپنے سخت گیر موقف کی وجہ سے سید علی گیلانی کافی مشہور رہے ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں میں کشمیر کی سیاست میں انہوں نے اہم رول ادا کیا۔ جبکہ سید علی گیلانی کشمیری سیاست میں کم وبیش 50برس سرگرم رہے۔