ریاست بہار کے ضلع گیا کے مانپور شہر میں واقع خانقاہ قادریہ جوڑا مسجد میں بارہ ربیع الاول شریف کی تیاری ہورہی ہے۔ یہاں تین سو برس قدیم قرآن کریم کا قلمی نسخہ آج بھی توجہ کا مرکز ہے۔ بارہ ربیع الاول شریف کو عقیدت و احترام کے ساتھ اسکی زیارت کی جاتی ہے۔ قرآن کریم کے اس قلمی نسخہ کو حفاظت کے ساتھ رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ہاتھ نہ لگائیں اور قدیم قلمی نسخہ محفوظ رہے۔
قرآن مقدس کے اس قلمی نسخے کو خانقاہ قادریہ مانپور کے پانچویں پشت کے پائے کے بزرگ حضرت سید شاہ عبدالکریم قادری علیہ الرحمہ نے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہے۔ حضرت عبدالکریم علیہ الرحمہ کے تعلق سے کہا جاتاہے کہ انکے آنکھوں میں بینائی نہیں تھی اور جب انہوں نے قرآن مقدس کی عبارت لکھنے کا ارادہ کیا تو انکے آنکھوں میں بینائی آگئی۔ ہر جمعرات اور جمعہ کو بینائی آتی اور اسی دوران وہ قرآن مقدس لکھتے تھے بقیہ دنوں میں بینائی نہیں ہوتی۔ قلمی نسخے کی تحریر اتنی پیاری اور خوبصورت ہے کہ جیسے معلوم پڑتا ہے کہ آج ہی پرنٹ کیا گیا ہو اور ہاتھ سے نہیں بلکہ پرنٹنگ پریس میں اسکی طباعت ہوئی ہو۔
نابینا بزرگ کے ہاتھوں تحریرکردہ قرآن کا نسخہ توجہ کا مرکز یہ بھی پڑھیں:
مکمل تیس پاروں کی تحریر کے بعد آخری صفحہ پر حضرت عبدالکریم علیہ الرحمہ نے وقت، تاریخ اور دن کے ساتھ دستخط کئے ہیں جو آج بھی محفوظ ہے۔ یہ نسخہ 396 اوراق پر مشتمل ہے جو پانچ برسوں میں پانچ سو برس قبل لکھے گئے تھے۔
نابینا بزرگ کے ہاتھوں تحریرکردہ قرآن کا نسخہ توجہ کا مرکز خانقاہ قادریہ جوڑا مسجد مان پور کے سجادہ نشین حضرت مولانا سید شاہ ایاز احمد قادری بتاتے ہیں کہ حضرت عبدالکریم انکے خاندان کے چوتھی پشت کے بزرگ تھے، انہیں آنکھوں میں بینائی نہیں تھی قرب الہی کے حصول کے لیے ولی کامل بزرگ نے قرآن مقدس لکھا ہے۔ خانقاہ قادریہ کے موجودہ احاطے میں وہ عبادت و ریاضت میں مشغول ہوتے تھے حالانکہ انکا مزار بودھ گیا روڈ پر واقع کھریاماں گاؤں میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
خانقاہ قادریہ کی تاریخ
سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ ایاز احمد قادری کے مطابق اس خانقاہ کی تاریخ قدیم ہے۔ یہاں 312 ہجری میں حضرت سید شاہ معیز الدین قادری علیہ الرحمہ اجینی الہ آباد موجودہ " پریاگ راج" سے تشریف لائے تھے۔ اس خانقاہ میں کئی ولی کامل بزرگوں کے مزارات ہیں، جنکا عرس متعدد تاریخ میں ہوتاہے۔ خاص طور پر ہر برس 12 ربیع الاول اور گیارہویں شریف کو بزرگان دین کاعرس ہوتاہے یہاں کے عقیدت مند ریاست بہار کے علاوہ دوسری ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔
نابینا بزرگ کے ہاتھوں تحریرکردہ قرآن کا نسخہ توجہ کا مرکز خانقاہ قادریہ جوڑا مسجد جس محلے میں واقع ہے وہاں مسلمانوں کی آبادی اکثریتی طبقے سے بہت کم ہے۔ یہ علاقہ تہواروں کے موقع پر کافی حساس ہوتا ہے۔ کئی بار یہاں فرقہ وارانہ تشدد کرنے کی ناپاک کوشش بھی ہوئی تاہم علاقے کے سماجی کارکن اور پولیس کی بروقت کارروائی سے حالات زیادہ خراب نہیں ہوئے۔ تاہم یہ حساس علاقوں میں ہی شمار ہوتا ہے۔ خاص طور پر درگا پوجا، ہولی اور دیگر تہواروں کے موقع پر نکالے جانے والے جلوس کے موقع پر کشیدگی جیسا ماحول ہوجاتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ کبھی خانقاہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی گئی۔