آسام میں تجاوزات کو ہٹانے کے دوران شہریوں کے قتل کے خلاف اقلیتی اسٹوڈنٹس یونین، جمیعت اور کچھ دیگر تنظیموں نے مشترکہ طورپر ریاست کے درانگ ضلع میں 12 گھنٹے کے بند کی اپیل کی تھی۔ بند کی کال کے بعد متعدد علاقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات دیکھے گئے۔ اسی درمیان بند کا اثر بھی دینے کو ملا۔
تنظیم کی مشترکہ کمیٹی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے ریاستی حکومت اور انتظامیہ سے ہر ایک مرنے والے کے شخص کو دس دس لاکھ روپے اور ہر ایک زخمی کو پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کی مانگ کی ہے۔
دوسری جانب ریاستی حکومت نے تجاوزات مہم کے دوران پولیس اہلکاورں اور شہریوں کے مابین پر تشدد تصادم کی جوڈیشیل انکوائری کی ہدایت دی ہے۔
آسام تشدد پر اقلیتی تنظیموں کی جانب سے بند کی کال چوطرفہ تنقید کے بعد پولیس نے متعصب فوٹو گرافر کو گرفتار کرلیا ہے۔
بند کا اثر بھی دینے کو ملا اس ضمن میں آسام کے ڈی جی پی بھاسکر جیوتی مہانتا نے بتایا کہ مذکورہ شخص کو کل گرفتار کیا گیا اور اسے آسام پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ جب پولیس تشدد پر قابو پانے کے لیے کارروائی کر رہی تھی تو اس شخص نے لاش کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا۔