پیرس:فرانس میں شمالی افریقی نژاد نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ملک بھر میں مسلسل چار روز سے ہنگاموں کا سلسلہ جاری ہے، جن پر قابو پانے کے لیے ہفتے کو 45 ہزار پولیس افسران تعینات کردیے گئے اور متعدد بکتر بند گاڑیاں سڑکوں پر گشت کر رہی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان ہنگاموں کے دوران کئی عمارتوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور دکانوں کو لوٹ لیا گیا، پُرتشدد مظاہروں نے صدر ایمانوئل میکرون کو 2018 میں شروع ہونے والے 'یلو ویسٹ' احتجاج کے بعد سنگین بحران میں ڈال دیا ہے۔ چند روز قبل (28 جون) پیرس میں ٹریفک اسٹاپ کے دوران پولیس کی جانب سے 17 سالہ نوجوان ناہیل ایم کو پولیس کی جانب سے گولی مارنے کے واقعے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور مشہور شخصیات نے بھی اس قتل پر غم و غصے کا اظہار کیا۔ نوجوان کی موت نے غریب اور نسلی طور پر مخلوط شہری برادریوں کی پولیس تشدد اور نسل پرستی کی دیرینہ شکایات کو دوبارہ جنم دیا ہے۔
وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے ہفتے کی صبح بتایا کہ جمعہ کی رات 270 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جس سے بدامنی شروع ہونے کے بعد گرفتاریوں کی مجموعی تعداد 1100 سے تجاوز کر چکی ہے۔ جمعہ کی رات کی گرفتاریوں میں جنوبی شہر مارسیلے کے 80 افراد شامل تھے، جو فرانس کا دوسرا بڑا اور شمالی افریقی نسل کے بہت سے لوگوں کا گھر ہے۔ سوشل میڈیا کی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مارسیلے میں پرانے بندگارہ کے علاقے میں دھماکہ ہوا، حکام نے بتایا کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جار ہی ہیں لیکن یقین نہیں ہے کہ کوئی جانی نقصان ہوا۔
پولیس نے بتایا کہ وسطی مارسیلے میں فسادیوں نے بندوق کی دکان کو لوٹ لیا اور متعدد شکاری رائفلیں چرا لیں، تاہم کوئی گولہ بارود نہیں لوٹا گیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر اسٹور سے چوری کی گئی رائفل کے ساتھ ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، اب اسٹور پر پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ مارسیلے کے میئر بینوئٹ پیان نے قومی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اضافی فوجیوں کو بھیجا جائے، ان کا کہنا تھا کہ لوٹ مار اور تشدد کے واقعات ناقابل قبول ہیں۔
فرانس کے تیسرے سب سے بڑے شہر لیون میں پولیس فورس نے بدامنی پر قابو پانے کے لیے بکتر بند گاڑی اور ایک ہیلی کاپٹر تعینات کیا۔ وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے پورے فرانس میں مقامی حکام سے بس اور ٹرام ٹریفک کو رات 9 بجے سے روکنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ 45 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے فائر فائٹرز اور پولیس افسران کے لیے لکھا کہ اگلے چند گھنٹے فیصلہ کن ہوں گے اور میں جانتا ہوں کہ میں آپ کی بے عیب کوششوں پر اعتماد کر سکتا ہوں۔