رائے پور: کانگریس کے سینیئر لیڈر بھکت چرن داس نے آج ریاستی کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہنڈنبرگ کی رپورٹ آنے اور اس کے بعد اڈانی گروپ کے شیئروں میں گراوٹ کے باوجود ہندوستان کی لائف انشورنس کارپوریشن (ایل آئی سی) کو اڈانی انٹرپرائزز میں 300 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی صنعتی گروپ کو اپنی محنت سے ترقی کرنے پر کیا اعتراض ہوسکتا ہے لیکن اگر عوام کی جمع پونجی کے ساتھ اڈانی گروپ دھوکہ دہی سے ترقی کرتا ہے تو کانگریس اس پر خاموش نہیں رہ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت چاہتی ہے کہ ہم ہنڈنبرگ کی رپورٹ کو نظر انداز کریں جس کی وجہ سے ایک بہت بڑا فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔ ایل آئی سی اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں عام لوگوں کی محنت کی کمائی کا پیسہ جمع ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے مسٹر مودی کالے دھن پر بڑی بڑی باتیں کرتے تھے لیکن اب اس کام میں ان کے دوست کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہیتو وہ خاموش ہیں۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ جب راہل گاندھی نے لوک سبھا اورپارٹی صدر کھڑگے نے راجیہ سبھا میں اڈانی کا معاملہ حقائق کے ساتھ اٹھایا تو مسٹر مودی نے کوئی جواب نہیں دیا۔اس کے ساتھ ہی راہل جی اور کھڑگے جی کے اڈانی سے منسلک باتوں کو پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہیں جمہوریت کا نظام ہے۔انہوں نے مسٹر مودی پر پارلیمانی تقاریر کے وقار کو مجروح کرنے کا بھی الزام لگایا۔