نئی دہلی:ملک کے عازمین حج کو سہولت دلانے کے لیے کوشاں حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے عازمین حج کو پریشانیوں سے بچانے کےلیے حج 2023 کا فارم بلاتاخیر ایشو کرانے کےلیے وزارت حج کو جلدہدایات جاری کریں۔ اعظمی نے وزیر اعظم کو اس سلسلے میں آج ایک خط بذریعہ ای میل بھیجا ہے جس کی کاپی ایس جے شنکر وزیر خارجہ اور اسمرتی ایرانی جن کے پاس وزارت حج کا محکمہ بھی ہے بھیجا ہے اوراس کی کاپی پریس کو جاری کرتے ہوئے انھوں نے الزام لگایا کہ جولائی 2022 میں وزارت حج کا چارج وزیر موصوفہ کے پاس آگیا تھا اور اس وقت سے عملی طور سے انھوں نے ملک کے عازمین حج کو پریشانیوں سے بچانے کےلیے اور اچھا انتظام کرنے کےلیے کوئی سنجیدگی نہیں دکھا ئی اور آج حالات یہ ہیں کہ پورے ملک کے مسلمان سخت پریشان ہیں۔
اعظمی نے خط میں لکھا ہے حج 2019 کا فارم17 اکتوبر 2018 میں ایشو ہوگیا تھا اور 2020 کا حج فارم 10 اکتوبر 2019 کو اور 2022 کا حج فارم یکم نومبر 2021 کو ویب سائٹ پہ ڈال دیاگیا تھا جبکہ حج 2023 کا فارم آج 23 جنوری ہے اسے نومبر کے پہلے ہفتہ یا زیادہ سے زیادہ دوسرے ہفتہ میں حج کمیٹی آف انڈیا کو وزارت کو بھیج دینا چاہیے تھا لیکن آج تک ایشو نہیں ہوسکا ہے اس میں کیا پریشانیاں ہوں گی عازمین حج مکان کس کیٹیگری کا لیں گے وہ تعداد پتہ چل جاتی ہے تو اسی لحاظ سے حج کمیٹی اور کاؤنسلیٹ مل کر مکہ اور مدینہ میں رہائش کا انتظام کرتے ہیں اور فارم ہی کے ذریعہ یہ پتہ چلتاہے کہ کس امبارگیشن پوائنٹ سے کتنے حاجی جائیں گے اس لحاظ سے وزارت شہری ہوابازی سب سے مل جل کر کے وہ سفر کا نظم کرتے ہیں اس کے علاوہ حاجیوں کو ٹریننگ وغیرہ دی جاتی ہے اور بہت سی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو وہاں حاجیوں کے لیے ضروری ہوتی ہیں یہ سب کچھ ابھی باقی ہے۔
خط میں انہوں نے لکھاہے کہ حج ایکٹ 2002 اور برسہابرس کی قدیمی روایت جن کو قانونی درجہ حاصل ہوجاتا ہےاس کی صریح خلاف ورزی وزات کے ذریعہ ہوتی چلی آرہی ہے جوکسی بھی طرح مناسب نہیں ہے واضح رہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ جو حج ہورہاہے اس کا ایک ایک پیسہ ملک کے عازمین حج دیتے ہیں صرف غیر ممالک کا سفر ہونے کے ناطے حکومت کے انتظام کی ہمیں محتاجی ہے۔