اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Neha Singh on Manipur Violence کیسن با توہار چوکیداریہ ہو عزتیا لوٹائی گئی ہو، نیہا سنگھ راٹھور کا منی پور تشدد پر نیا گیت

نیہا سنگھ راٹھور نے منی پور میں تشدد اور خواتین کی برہنہ پریڈ کے معاملے پر اپنے نئے گیت کے ذریعے پی ایم نریندر مودی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب وہ ملک کے چوکیدار تھے تو ایسا دلخراش واقعہ کیسے پیش ہوا؟ جس میں دو بیٹیوں کی عزت سرعام نیلام ہوگئی۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Jul 21, 2023, 10:38 PM IST

پٹنہ: 'بہار اور یوپی میں کا با' سے مشہور لوک گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور نے منی پور میں خواتین کی عریاں پریڈ کے معاملے پر بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال پوچھے ہیں۔ اپنے نئے گیت میں پی ایم مودی کو چوکیدار بتاتے ہوئے انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیسن با توہار چوکیداریہ ہو عزتیا لوٹائی گئی ہو۔ نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے گیت کے ذریعے پوچھا کہ جب منی پور میں دو بیٹیوں کو ہجوم نے سرعام عزت لوٹ رہے تھے تو بیٹیوں کو بچانے والے چوکیدار کہاں تھے؟ نیہا نے اس اذیت کا اظہار اپنے گانوں کے ذریعے کیا، جس کی سطروں میں وہ کہتی ہیں کہ اس واقعے کے بعد وہ بیٹی اپنی ماں سے کہتی ہے کہ ماں تم نے مجھے پیدا ہوتے ہی گلا دبا کر کیوں نہیں مار دیا۔ اگر تم مجھے پیٹ میں ہی مار دیتی تو تمہیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔

نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے اس گیت کو ٹویٹ کیا۔ انہوں نے اس کے ساتھ ایک اور ٹویٹ بھی کیا جس میں لکھا گیا کہ جب فلم پٹھان میں دیپیکا نے زعفرانی رنگ کی بکنی پہنی تھی تو پورا بھارتی ثقافت اور مذہب خطرے میں پڑ گیا۔ لیکن جب ہجوم نے قبائلی لڑکیوں کی برہنہ پریڈ کی تو ایسا لگا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں! کہاں ہیں وہ درباری شاعر اور گلوکار جو مجھے جواب دینے کو بے چین تھے۔ آج کل کنگنا جی بھی سائلنٹ موڈ میں ہیں! کیا ہوا! کیا آپ اب خواتین کے حقوق کی بات نہیں کریں گے؟"

اس ٹویٹ سے پہلے انہوں نے اپنے ٹرولرز کو ایک اور ٹویٹ کے ساتھ جواب دیا اور لکھا کہ سننے میں آرہا ہے کہ مغربی بنگال کے ہاوڑہ میں بھی ہجوم نے ایک خاتون کے ساتھ منی پور جیسا سلوک کیا ہے۔ اسے برہنہ کر دیا گیا ہے۔ جو لوگ منی پور میں بی جے پی کی حکومت کی وجہ سے منہ میں دہی لے کر بیٹھے تھے وہ اب خواتین کے احترام میں اپنا منھ کھول سکتے ہیں۔

نیہا سنگھ راٹھور کے اس گیت کے بعد کچھ صارفین نے اس گیت کو طنزیہ قرار دے رہے ہیں اور اسے مرکزی اور ریاستی حکومت کی آنکھیں کھولنے والا گیت کہہ رہے ہیں تو کچھ اس پر طنز کرتے ہوئے بنگال، چھتیس گڑھ اور راجستھان کے واقعے پر بھی گیت گانے کی درخواست کر رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details