کرنال: ریاست ہریانہ کی بیٹیاں ہر میدان میں اپنا نام روشن کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں ہریانہ کی پہلی خاتون ڈرون پائلٹ نشا سولنکی کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔ نیشا مہارانا پرتاپ ہارٹیکلچر یونیورسٹی، کرنال سے وابسطہ ہوکر کسانوں کو ڈرون اڑانے کی تربیت دینے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ حالیہ دنوں میں ڈرون ٹیکنالوجی سب سے موثر ٹیکنالوجی کے طور پر سامنے آئی ہے۔ ڈرون ہر بڑے کام میں استعمال ہو رہے ہیں لیکن اس کا سب سے اہم کردار زراعت میں دیکھا جا رہا ہے۔ ڈرون پائلٹ نشا سولنکی آج خواتین کے لیے رول ماڈل بن چکی ہیں، کیونکہ انہیں دیکھ کر دوسری لڑکیاں بھی اس شعبے میں اپنا کریئر بنانے کے لیے آگے آرہی ہیں۔ نشا سولنکی نے ڈرون پائلٹ بننے کے لیے اصول و قواعد سے الگ ہوکر کام کیا۔ اس کی وجہ سے انہیں دہلی کے پرگتی میدان میں ڈرون فیسٹیول کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے کا موقع ملا۔ نشا سولنکی کہتی ہیں کہ زرعی انجینئرنگ کرنے کے پیچھے ان کا بنیادی مقصد کسانوں کو نئی ٹیکنالوجی سے جوڑنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ زراعت میں خواتین کو مردوں کے برابر اہمیت حاصل ہے، لیکن ان کی اہمیت کو کم سمجھا جاتا ہے۔ نشا سولنکی نے آؤٹ آف دی باکس کام کیا، جس کے بارے کسی نے سوچا بھی نہ ہو۔ اسی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے انہوں نے ڈرون پائلٹ بننے کا سوچا اور محنت و لگن سے یہ خواب پورا ہوگیا۔ آج وہ ہریانہ کی پہلی ڈرون پائلٹ کے طور پر مشہور ہیں۔ نشا سولنکی کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی سے نہ صرف کسانوں کو فائدہ پہنچنا چاہیے بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اسی سوچ کے ساتھ انہوں نے ڈگری حاصل کی اور بعد میں ڈرون اُڑانے کی تربیت لی۔ ایک ایکڑ میں روایتی سپرے کے لیے 200 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی کام ڈرون سے کرنے سے یہ کام صرف 10 لیٹر میں مکمل ہو جائے گا۔ اس سے ادویات کی کافی بچت ہوگی۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ دوا کے ذرات ہوا میں پھیل کر نقصان نہیں ہونے دیں گے۔ کھیتوں کو ایک ساتھ یکساں طور پر سپرے کیا جائے گا۔ گنے جیسی بڑی فصلوں میں بھی ڈرون سے سپرے کرنا بہت آسان ہے۔