مدھیہ پردیش کے کھرگون میں رام نوی کے دن ہوئے فرقہ وارانہ فساد کے بعد لاپتہ ہوئے شخص کی موت کی تصدیق ہوگئی ہے First Death Reported in Khargone Clashes۔ ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے بھی تشدد کی وجہ سے پہلی موت کی تصدیق کی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 28 سالہ ادریس خان کی موت اندور کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوئی۔ وہ 10 اپریل سے لاپتہ تھے۔ جب کہ ادریس خان کے بھائی نے پولیس اور فساد کرنے والوں پر انتہائی سنگین الزامات لگائے ہیں۔
ادرس کے بھائی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ' تشدد والے دن ان کے بھائی روزے داروں کو افطاری دینے کے لیے مسجد کی جانب گیا تھا، تبھی شر پسندوں نے اس پر حملہ کردیا۔ شرپسندوں کے حملے میں وہ شدید طور پر زخمی ہو گیا، جسے پولیس پکڑ کر اپنے ساتھ تھانے لے گئی۔ جب انہوں نے پولیس اسٹیشن سے رابطہ قائم کیا تو انہیں کسی طرح کی جانکاری نہیں دی گئی۔ لیکن جب انہوں نے اس سلسلے میں کہا کہ 'وہ کل میڈیا والوں کے سامنے پوری بات رکھیں گے کہ ان کے بھائی کو پہلے پولیس اسٹیشن میں دیکھا جا چکا ہے اور پولیس والے اب بھی کچھ نہیں بتا رہے ہیں کہ آخر ان کا بھائی کہاں اور کس حالت میں ہے۔ یہ سنتے ہی پولیس نے فوراً بتا دیا کہ ان کے بھائی کی لاش اندور کے ہسپتال میں ہے جس کی علاج کے دوران موت ہوگئی۔ جاکر تصدیق کرلو۔'