نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مالدیپ کے وزراء اور سرکاری افسران کے نازیبا تبصروں کے تنازعہ کے درمیان، نیشنل کانفرنس (این سی) کے سرپرست فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف 'بڑھتی ہوئی نفرت' کا اس سے کچھ لینا دینا ہو سکتا ہے۔ منگل کو خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 'اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ کس طرح بھارت گزشتہ برسوں میں مالدیپ کے ساتھ کھڑا رہا اور یہاں تک کہ اسے ایک غیر ملکی طاقت کے قبضے میں جانے سے بھی روکا۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ مالدیپ کے رہنماؤں نے ایسے تبصرے کیوں کیے؟
فاروق عبداللہ نے کہا کہ 'بھارت ہمیشہ مالدیپ کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ جب ملک کو کسی غیر ملکی طاقت کے قبضے کا خطرہ لاحق ہوا تو ہماری افواج وہاں گئیں، ہمارے لوگوں کو بچایا اور ان کی ایک انچ زمین پر بھی قبضہ کیے بغیر اپنے وطن واپس لوٹ آئے۔ اس لیے میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اس تنازعہ کی وجہ کیا ہے۔ کیا ملک میں مسلمانوں کے تئیں بڑھتی ہوئی نفرت کا اس سے کوئی تعلق ہے؟ اس کا جواب وزیر خارجہ ہی دے سکتے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے مزید کہا کہ 'چین کا اثر (بحیرہ ہند اور برصغیر میں) بڑھ رہا ہے۔ یہ نہ صرف وہاں (مالدیپ) بلکہ نیپال، پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی واضح ہے۔ ہماری حکومت بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کامیابی اسی صورت میں مل سکتی ہے جب چین درست ارادے دکھائے۔ عبداللہ نے کہا کہ 'بھارت اور چین اسی طرح دوست بن سکتے ہیں جیسے وہ پہلے ہوا کرتے تھے، جواہر لال نہرو کے زمانے میں جب پنچشیل (معاہدہ) پر دستخط ہوئے تھے۔'