کسان تحریک کا آج 12 واں دن ہے۔ مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسان دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ واضح ہو کہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے 8 دسمبر منگل کو 'بھارت بند' کی کال دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کسانوں اور مرکزی حکومت کے مابین پانچویں دور کے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے، دونوں کے مابین چھٹے دور کی بات چیت 9 دسمبر کو ہوگی۔ ہفتے کے روز ہونے والے مذاکرات کے دوران کسان 'ہاں' یا 'نہیں' کی تختی لیے ہاتھ میں مرکز کے وفد سے بات چیت کے دوران دیکھے گئے تھے، راحت کی بات یہ تھی کہ ملاقات مثبت رہی۔
مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سنگھو بارڈر پر ڈیرہ ڈالے کسانوں نے 8 دسمبر کو طلب کیے جانے والے بھارت بند میں تمام طبقات سے زیادہ سے زیادہ شرکت کی اپیل کی ہے۔
معلومات کے مطابق گجرات سے 250 سے زیادہ کسان اس تحریک میں شامل ہونے کے لیے پہنچیں گے۔ منگل کے روز دہلی میں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ شہر کی کچھ آٹو اور ٹیکسی ایسوسی ایشن نے مرکز کے نئے زرعی قوانین کی مخالفت کی ہے اور ان ایسوسی ایشن نے 8 دسمبر کو بلائے جانے والے 'بھارت بند' کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔
تاہم بہت ساری دیگر یونینوں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کے باوجود عام طور پر خدمات کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہلی ٹیکسی ٹورسٹ ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر سنجے سمراٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بہت سی آٹو ٹیکسی تنظیمیں 8 دسمبر کو بھارت بند کا حصہ ہیں اور بند میں شامل ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اتوار کے روز مختلف بسوں اور ٹیکسی تنظیموں کے نمائندے بھی کسانوں کو اپنا تعاون دینے کے لیے سنگھو بارڈر پر پہنچے۔ وہیں این سی پی کے سربراہ شرد پوار 9 دسمبر کو صدر سے مل کر کسانوں کی تحریک پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار 9 دسمبر کو صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کریں گے اور مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج پر تبادلۂ خیال کریں گے۔