مظفر نگر: بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان چودھری راکیش ٹکیت ایک بار پھر 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف مورچہ کھولتے ہوئے مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے 2024 کے انتخابات سے قبل مظفر نگر کے راج کیے انٹر کالج گراؤنڈ میں غیر معینہ مدت کے لیے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف تحریک شروع کر دی ہے۔ تاہم یہ احتجاجی مظاہرہ کسانوں کے مختلف مسائل کے حوالے سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ دہلی کسان آندولن کی طرح مظفر نگر کے راج کیے انٹر کالج گراؤنڈ میں بھارتیہ کسان یونین کے احتجاج میں شرکت کے لیے کئی ریاستوں سے کسان آنا شروع ہو گئے ہیں۔
اس موقع پر کسان رہنما چودھری راکیش ٹکیت نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کا شوگر ملوں پر گنے کی ادائیگی ایک سال سے زائد عرصے سے زیر التوا ہے۔ حکومت اپنے انتخابی منشور میں کسانوں کو مفت بجلی دینے کی بات کرتی ہے، اس کے بعد کسانوں کے گھروں اور کھیتوں میں بجلی کے میٹر لگائے جاتے ہیں، بجلی کی دروں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ کسانوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، افسر سے لے کر حکومت تک کوئی کسانوں کی بات سننے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی فصلیں بھی کم دروں پر فروخت ہو رہی ہیں، حکومت اور اس کے اہلکار جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس لیے ہم یہاں بیٹھے ہیں، جس کسان کا کوئی مسئلہ ہے وہ یہاں آئے۔ اگر کوئی افسر یہاں آئے گا تو ہم اس سے بات کریں گے۔
Farmers Protest ضلع مظفر نگر میں کسانوں کا احتجاج جاری
ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں ایک بار پھر کسانوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔ کسانوں کو کہنا ہے کہ حکومت ان کے مسائل پر غور و خوض کرے اور ان کو حل کرنے کی کوشش کرے۔ Farmers protest in muzaffarnagar
مزید پڑھیں:۔Farmer Protests In Gulbarga ریاستی حکومت کے خلاف کسان تنظیم کا احتجاج
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ایم ایس پی پر قانون بنانے کی بات کی تھی جو ابھی تک نہیں بن سکی ہے۔ حکومت صرف کسانوں کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، حکومت کسانوں کی زمین کیسے حاصل کرے گی، حکومت اس کے بارے میں منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ الیکشن آتے جاتے رہتے ہیں، پتہ نہیں 2024 کے الیکشن میں کسانوں کا موقف کیا ہوگا۔ یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت یا اس کا کوئی نمائندہ کسانوں کا کوئی سودہ نہیں لیگا۔ یہ دھرنا بھی دہلی کی تحریک کی طرح چلتا رہے گا۔