قومی دارالحکومت دہلی میں واقع جنتر منتر پر ’کسان سنسد’ شروع ہوگیا ہے۔ بھارتی کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ہماری آواز بلند کریں۔
بھارتی کسان یونین کے رہنما سمیت دیگر کئی کسان رہنما جنتر منتر پہچ گئے ہیں۔ کسانوں نے تینوں زرعی قوانین کو لے کر مرکزی حکو مت کے خلاف اپنا موچہ کھول دیا ہے ۔
بھارتی کسان یونین کے رہنما راکیش ٹیکیت کا کہنا ہے کہ ہم پارلیمنٹ سے صرف 150 میٹر کے فاصلہ پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں پر اپنا ’کسان ستر’ منعقد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غنڈہ گردی سے کیا لینا دینا؟ کیا ہم بدمعاش ہیں؟
کسان رہمنا راکیش ٹیکیت غازی پور بارڈر سے دیگر کسان رہنماوں کے ساتھ جنتر منتر کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وہیں، سیکورٹی کے معاملے پر باہری دہلی کے ڈی سی پی پرنویدر سنگھ کا کہنا ہے کہ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ٹکری بارڈر پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ صرف سنگھو بارڈر سے آمدو رفت کی اجازت دی گئی ہے۔ ٹکری بارڈر سے کسانوں کے احتجاج کے تعلق سے آمدو رفت بند رہیگی۔ احتجاج کے علاوہ دیگر مقاصد کے ل آمدو رفت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
دہلی پولیس نے کسانوں کو دہلی میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔ حالانکہ انہیں پارلیمنٹ تک پہنچنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق 200 کسانوں کو دہلی میں پُرامن احتجاج کی اجازت دی گئی ہے۔
جنتر منتر کسانوں کے آمد کو لے کر دہلی پولیس نے تمام تر حفاظتی انتظامات مکمل کرلی ہے۔ کسان پانچ گروپ میں ہوں گے۔ ہر ایک کسان کے پاس آدھار کارڈ اور کسان مورچہ کی جانب سے جاری کیا گیا کارڈ ہوگا۔ کل 200 کسانوں کو جنتر منتر پر 5 بسوں میں لانے کی تیاری ہو رہی ہے۔