اے آئی کے ایس سی سی نے ایک بیان جاری کر کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں 'بھارت بند' کی حمایت کرنے کے لئے کانگریس صدر سونیا گاندھی، دراوڈا منیتر کشگھم کے ایم کے اسٹالن، این سی پی کے شرد پوار، راشٹریہ جنتا دل کے تیجسوی یادو، پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن کے فاروق عبد اللہ، سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو، سی پی آئی کے سیتارام یچوری، سی پی آئی کے ڈی راجہ، سی پی آئی (مالے) کے دیپانکر بھٹاچاریہ، آل انڈیا فارورڈ بلاک کے دیب برت بسواس، ریوویلیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے منوج بھٹاچاریہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ مرکزی حکومت کے کسانوں کے تئیں ظلم و استحصال اور فریب و دھوکہ کا جواب دینے کے لئے سماج کے کے وسیع طبقوں نےجواب دینے کے لئے اظہار یکجہتی کیا ہے۔
اے آئی کے ایس سی سی کے نیشنل ایگزیکٹیو نے کہا ہے کہ حکومت زراعت میں کارپوریٹ کو ترقی دینا چاہتی ہے، جس کے نتیجے میں کارپوریٹ گھرانوں کے منافع میں تیزی سے اضافہ ہوگا جس سے کسان مکمل طور پر برباد ہوجائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت مذاکرات کے دوران اہم نکات پرادھر ادھر نگاہ ڈال رہی ہے اور وہ تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکار اپنے معاش اور آئینی حق کے تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے اور حکومت کو آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کو چھیننے کا کوئی حق نہیں ہے۔ قوانین میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ نجی کارپوریٹ مینڈیاں قائم کی جائیں گی، انہیں قانونی فوائد بھی حاصل ہوں گے اور وہ یکطرفہ ڈھنگ سے اپنی حمایت کے ٹھیکوں میں کسانوں کو شامل کرلیں گے۔ کسانوں کو لگتا ہے کہ ان سب باتوں سے ان کے اوپر بوجھ بڑھ جائے گا اور وہ برباد ہوجائیں گے۔