نئی دہلی: کسان تنظیموں نے زرعی مصنوعات کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو یقینی بنانے اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے معاملے پر پیر کو تاریخی جنتر منتر پر جمع ہونا شروع کردیا، لیکن اس تقریب کے انعقاد پرتنظیموں کے درمیان درار نظر آنے لگی ہے۔ دہلی پولیس نے کسانوں کو اجلاس کرنے کی اجازت دے دی تھی لیکن زرعی قوانین کی مخالفت کرنے والے سنیکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) میں شامل کچھ تنظیموں کے لیڈروں نے کہا کہ جہاں بھی انہیں روکا جائے گا وہ وہیں احتجاج شروع کردیں گے۔ Traffic affected by Kisan Mahapanchayat at Jantar Mantar
دریں اثنا، تنظیموں کے درمیان رسہ کشی کی نشاندہی کرنے والے واقعات میں سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ جنتر منتر پر منعقد ہونے والی کسان مہاپنچایت سے ایس کے ایم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے راکیش ٹکیت نے کسان مہاپنچایت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔
ٹکیت نے یو این آئی کو فون پر بتایا، 'مہاپنچایت کے لوگوں نے خود کو ایس کے ایم سے الگ کر لیا ہے، میں مظفر نگر جا رہا ہوں، آج کی مہاپنچایت میں شامل نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسئلہ پر ہمارا احتجاج جاری ہے۔ ہم اپنے مطالبات پر قائم ہیں اور احتجاج جاری رکھیں گے۔ ٹکیت کو دہلی پولیس نے کل غازی آباد سرحد کے نزدیک روک لیا تھا اور مادھو وہار تھانے لاکر غازی پور بارڈر کے نزدیک واپس چھوڑ دیا تھا۔ مسٹر ٹکیت نے کہا، "انہوں نے احتیاط کے طور پر ہمیں روکا تھا۔
مہاپنچایت میں پنجاب کی بھارتیہ کسان یونین (چڈونی گروپ) کے کسانون کا جنتر منتر پہنچنا جاری تھا۔ چڈونی گروپ پہلے ہی سنیکت کسان مورچہ سے ناراض ہے اور 31 جولائی کو سنیکت کسان مورچہ کی بھارت بند مہم میں شامل نہیں ہوا۔ چڈونی گروپ پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں بھی ہاتھ آزما چکا ہے، حالانکہ اسے مایوسی ہی ہاتھ لگی۔