حکومت کی بربریت اس حد تک پہنچ گئی کہ کسان جس مقام پر کسان احتجاج کر رہے تھے، اس مقام کی بجلی اور پانی سپلائی کو بند کر دیا گیا، جس کے بعد کسانوں میں بے انتہا تشویش پائی جانے لگی۔
کسان رہنما راکیش ٹکیٹ صحافیوں سے بات چیت کے دوران جذباتی ہو گئے، ان کا جذباتی ہونا گویا کسانوں میں تحریک کے تئیں ایک بار پھر سے جوش ولولا بھر دیا، اور دیکھتے ہی دیکھتے دہلی اور اس کی متصل ریاستوں سے کسانوں نے تحریک کو مزید تقویت دینے کا اعلان کر دیا۔
کسان تحریک مزید مضبوط ہوگی؟ دیکھتے ہی دیکھتے غازی پور بارڈر کے مناظر بدل گئے، ایک وقت ایسا بھی آیا کہ غازی پور بارڈر پر پولیس کا سمندر تھا، لیکن جوں جوں رات کی تاریکی جھائی کسانوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔۔۔
کسان تحریک مزید مضبوط ہوگی؟ ریاست ہریانہ کے جیند میں 30 جنوری کو کھاپ پنچایت بلائی گئی ہے، جس میں حکومت کے خلاف سخت اقدامات کی امید ہے، ساتھ ہی کھاپ رہنماؤں نے یہ بھی اعلان کر دیا ہے کہ تینو زرعی قوانین کی منسوخی تک تحریک جاری رہے گی۔
راکیش ٹکیٹ کے جذباتی اپیل کے ہریانہ میں اس کا فوری اثر نظر آنے لگا، ہریانہ کے جیند اور چنڈی گڑھ شاہراہ کو کسانوں نے جام کر دیا۔
کسان تحریک مزید مضبوط ہوگی؟ اترپردیش کے باغپت میں کسانوں نے پنچایت کا اہتمام کیا اور جمعہ کے روز غازی پور بارڈر کے لیے روانہ ہونے کا فیصلہ کیا، پنچایت حکومت پر کسان تحریک کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔
کسان تحریک مزید مضبوط ہوگی؟ ڈوگھاٹ قصبے میں منعقدہ پنچایت میں یہ الزام لگایا گیا کہ 'بی جے پی حکومت کسانوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنارہی ہے، جسے کسان کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔ لال قلعہ پر جھنڈے کے معاملے میں جس نے بھی غلطی کی ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور سخت کارروائی کی جانی چاہیے، لیکن اس کی آڑ میں حکومت کسانوں پر ظلم و ستم کرنے کی غلطی نہ کرے، پنچایت میں کہا گیا کہ اگر کسانوں کو عزت اور وقار کے لیے ملک میں جام کرنا پڑا تواس سےت گریز نہیں کریں گے، اس میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ غازی پوربارڈر پر احتجاجی والے مقام پر بی جے پ کے رہنما اپنے حامیوں کے ساتھ ساتھ پولیس کے کہنے پر کسانوں پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔'
کسان تحریک مزید مضبوط ہوگی؟ واضح ہو کہ یوم جمہوریہ کے موقعے پر ٹریکٹر پڑیڈ کے دوران پر تشدد واقعت ہوئے تھے، یسی دوران کچھ لوگ لال قلعہ کی جانب بڑھے اور ترنگا کے برابر میں نشان صاحب لہرا دیا، اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر اس واقعے کو انجام دینے والے شخص کی تصویر وائرل ہونے لگی، جس میں وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزری داخلہ امیت شاہ کے ساتھ دیکھا۔