زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی کی گارنٹی پر قانون کے مطالبے کو لے کر غازی پور بارڈر سمیت دارالحکومت دہلی کی متعدد سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ نومبر کے آخری ہفتے میں کسانوں کی تحریک کو شروع ہوئے پورے 6 ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ حکومت سے اپنے مطالبات پورے کرنے کے لئے کسانوں نے سخت سردی میں سرحد پر سرد راتیں گزاریں اور اب کسان شدید گرمی کے موسم میں بھی ڈٹے ہوئے ہیں۔
کسان واضح کر چکے ہیں کہ جب تک حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی اور ایم ایس پی کی گارنٹی کو لے کر قانون نہیں بناتی ہے تب تک دہلی کی سرحدوں سے گاؤں کے کسانوں کی واپسی نہیں ہوگی۔
کسانوں کے احتجاج کے 6 ماہ مکمل ہونے پر ملک بھر کے کسان بدھ کے روز احتجاجی مظارے کر کے یوم سیاہ منائیں گے جس کے تحت کسان اپنے گھروں اور گاڑیوں پر کالے جھنڈے لگائیں گے۔ کسان گاؤں کے چوراہے اور بڑے مقامات پر تینوں زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی کی گارنٹی پر قانون کی مانگ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کا پتلہ نذر آتش کریں گے۔
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسان تحریک نے ملک بھر کے کسانوں کو متحد کردیا ہے۔ پہلے ملک کا کسان بکھرا ہوا تھا۔ کسانوں کے متحد ہونے کی وجہ سے کسانوں کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 6 ماہ سے کسانوں نے ملک کے دارالحکومت کو گھیر رکھا ہے۔ کسان تحریک کامیابی کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ایک دن مرکزی حکومت کو کسانوں کی بات سننی ہوگی۔