ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبآ 30 کلومیٹر دور واقع میلہ رائگنج گاؤں کچھ برس قبل تک بون کرافٹ کا مرکز ہوا کرتا تھا، یہاں کے کاریگر ہڈیوں کو کاٹ کر اور تراش کر دلکش اشیاء تیار کر دیتے تھے۔ میلہ رائے گنج کا یہ آرٹ ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح تک مقبول و معروف ہو چکا ہے۔ لیکن عدم توجہی اور مہنگائی نے اس صنعت کو زوال پزیر کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ میلہ رائے گنج میں کچھ برس قبل تک سینکڑوں کی تعداد میں بون کرافٹ کے کارخانے تھے اور اس سے گاؤں کے ہزاروں افراد کو روزگار مل رہا تھا۔ لیکن 2017 میں غیر قانونی ذبیحہ پر عائد کی گئی پابندی نے اس پھلتی پھولتی صنعت کو بدحال کر دیا۔
اب بون کرافٹ کے کاریگر کو آسانی سے ہڈی نہیں مل رہی ہیں۔ انہیں جو ہڈی ملتی بھی ہے۔ وہ قبل کے مقابلے مہنگی تو ہے ہی، ساتھ ہی وہ اتنی بہتر بھی نہیں ہے، جتنی ذبیحہ کے جانوروں کی ہڈی ہوا کرتی تھی۔